کچھ احباب گزشتہ کئی ماہ سے وقتاً فوقتاً مجھے ٹیلی پیتھی کی بابت کچھ معلومات فراہم کرنے کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔ مذکورہ علم کی بابت انکی بے بینی کا سبب سسپنس ڈائجسٹ کا مقبول ترین سلسلہ "دیوتا" ہو سکتا ہے۔ میں نے بھی لڑکپن میں مذکورہ ناول کی کچھ اقساط کا مطالعہ کیا تھا میرا مقصد یہاں فرہاد علی تیمور کی سرگزشت سنانا نہیں ہے، میں صرف یہ بات اپنے قارئین کے گوش گزار کرنے کا متمنی ہوں کہ اصل زندگی اور قصے کہانیوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔ ٹیلی پیتھی یا ترسیل خیالات کا علم ایک مسلمہ حقیقت ہے جو سائنسی تجربات اور مشاہدات کی رُو سے ثابت ہے، تاہم سائنسدان ہوں یا نفسیات دان کوئی بھی اس ضمن میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔ میں اس علم کی بنیادی باتوں کو دہرانا چاہوں تو ایک چھوٹا کتابچہ بآسانی تصنیف کر سکتا ہوں جو بحرحال اس علم کی ذیل میں لکھی گئی اب تک کی تمام کتب سے بہتر نہیں تو منفرد ضرورہو گا۔