دجالی طاقت ایلومناتی کا اعلانیہ اشتہار
معزز احباب 28 مارچ کو دی اکانمسٹ میگزین کا نیچے تصویر میں نظر آنے والا کور فوٹو موجودہ حالات میں منظر کا حصہ بنتا ہے،
اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں وائرل ہوجاتا ہے ۔۔۔اس میں ایک کتے کو عوام اور اسکے پیچھے کُتے کے مالک کو گورنمنٹ شو کیا گیا ہے
جبکہ کور فوٹو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان دونوں کو پیچھے سے کوئی تیسری طاقت چلا رہی ہے ۔۔۔۔اس ہاتھ نے مالک اور عوام کو اس حد تک کنٹرول کرلیا ہے کہ یہ آزاد سانس بھی نہیں لے سکتے ۔۔۔۔اور کور فوٹو پر لکھا ہے ۔۔۔ Everything,s under controal
جس کا دیسی اور عام ترجمہ یہی ہے کہ لو جی تمہارے میں رہ گیا ہے صرف چھنکنا۔۔۔
معزز قارئین everything,s under controal کا اصل مطلب کیا ہے ہمارے ہاتھوں اور قسمت میں چھنکنا کیسے آیا؟ ایک عالمی حکومت یعنی ون ولڈ آڈر کے قیام کے لیے امریکہ اور اسرائیل کس حد تک گر سکتے ہیں ماضی میں یہ کہاں تک گر چکے ہیں ۔۔۔ان سب موضوعات پر مختصر گفتگو کرنے کا ارادہ ہے۔۔۔۔۔
کھیل تب شروع ہوتا ہے جب کوئی مکار اور زہین قوم کسی دوسری قوم پر حملہ آور ہوتی ہے ۔۔۔۔تو وہ سب سے پہلے اپنی مخالف قوم کی محنت اور سوچنے کے نظریے کو بدلتی ہے ۔۔۔۔وہ اس قوم میں کچھ ایسے آئڈیل لانچ کرتی ہے کہ جن کا حقیقی طور پر اپکو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔۔۔۔ہم ٹیلی ویژن شوشل میڈیا پر فلمی ستاروں کی چمچ دھمک اور عزت دیکھتے ہیں ۔۔۔۔ اور ہم بھی ویسا ہی بننا چاہتے ہیں ۔۔۔۔
اس کے برعکس وہ لوگ جو مریخ پر گاڑیاں چلاتے ہیں ۔ جنہوں نے بیس بیس سال پوری کلیکسی میں والچرز چلائے ہیں ۔۔۔جنہوں نے بتایا کہ زمین پر وسائل ختم ہونے والے ہیں۔۔۔جبکہ چاند پر پٹرولیم ، نائڈیرم اور چاندی کے وسیع زخائر موجود ہیں ۔۔۔ہمیں وہاں تک کیسے پہنچنا ہے ۔۔۔۔وہ دماغ جو سوچتے ہیں کہ دو سو سال کے بعد آنے والی نسلوں کو خوراک کی کمی سے کیسے بچانا ہے۔۔۔ہمارا میڈیا کبھی بھی ان حقیقی ہیروز کو فلمی ہیروز کی طرح ہائی لائٹ نہیں کرے گا۔۔۔۔۔حد یہ ہے میڈیا پر پورن گرافی اور ہالی وڈ کی مہنگی ترین فلمیں فری دیکھنے کو اپکو مل سکتی ہیں ۔۔۔لیکن اپ مجھے کسی بھی سائنسی تحقیقی رسالے ، میگزین کو فری ان لائن پڑھ کر دکھا دیں ۔۔۔۔اپ بلکل ایسا نہیں کرسکتے ۔۔۔
نیشل جیوگرافک کا پورا کنٹینٹ بہت مہنگا اور پئیڈ ہے جسےانٹرنیٹ پر بھی اپلوڈ نہیں کیا جاتا ۔۔۔۔یہودیوں نے اپنے پتے بڑی مہارت سے کھیلے ہیں۔۔۔۔اپنے ٹاپ تھنکرز سوچنے اور بنانے والوں کو پردے کے پیچھے کردیا۔۔۔۔اور پردے کے اگے ہمیں جو آئیڈیل دیے جو ٹرینڈز دیے انہون نے ہمارے زہنوں سے وہ مقاصد ہی غائب کردیے جن کو پورا کرکے لوگوں کا ایک ہجوم ایک متحد قوم بنتا ہے ۔۔۔
تسخیر کائنات کس کو کہتے ہیں ایک انسان کا حقیقی عکس کیا ہوتا ہے۔۔۔یہ ہمارے نوجوان کو ہرگز معلوم نہیں ۔۔۔۔
یہ ہے everything,s under controal کا پہلا مطلب۔۔۔۔
یعنی سب سے پہلے دشمن کے گھر میں کھوتے پیدا کرو۔۔۔۔جب دشمن کے گھر میں عقل سے پیدا شعور سے خالی نسل پیدا ہوجاتی ہے تو انہیں مذید پکا کرنے کے لیے باقائدہ مرتب شدہ تعلیمی اداروں میں تربیت دینے کے لیے خوش آمدید کہا جاتا ہے ۔۔۔
جہاں دو متضاد رائے رکھنے والی قومیں بنائی جاتی ہیں ۔۔۔۔۔اور اس طرح ہماری قوم فرقہ واریت اور لبرل ازم جیسے کئی سیلابوں میں بہہ چکی ہے ۔۔۔جبکہ وہ اسلامی ممالک جہاں کی افواج کمزور تھیں جہاں چالاکی مکاری کام کرگیا انہیں سیدھا اٹیک کرکے یہودیوں نے تباہ کردیا ۔۔
ہمارے کچھ اسلامی ممالک ایسے بھی ہیں جنہوں نے خود ہتھیار اور غیرت یہودیوں کی گود میں بیٹھ کر پھینک دی۔۔۔۔
یہ ہے everything,s under control کا دوسرا مطلب
شہر کے کسی فائیو سٹار ہوٹل میں کچھ بزنس مین اور شوبز کے لوگ ایک پارٹی رکھتے ہیں ۔۔۔اس پارٹی میں ایک ایماندار بیوروکریٹ بھی شامل ہوتا ہے ۔۔۔۔جسے چند ہی لمحوں بعد ایک قیامت خیز حسینہ اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے ۔۔۔یوں ملت اسلامیہ کی بیوروکریسی میں وائرس کی اینٹری ہوتی ہے ۔۔۔رفتہ رفتہ یہ وائرس پورے ملک کے بیوروکریٹس کے مفادات دشمن کے حق میں بدل دیتا ہے ۔۔۔ملک مقروض ہوتا ہے ، کرپشن اور دہشتگردی بڑھ جاتی ہے ۔۔۔فوج پر بوجھ حد سے زیادہ ہوجاتا ہے ۔۔وہ بیرونی محازوں کے ساتھ اندرونی محاذوں پر وقت پیسہ اور جانیں وارنے لگتی ہے ۔۔۔۔آخر کار بائیس کروڑ کھوپڑیاں اسرائیل میں بیٹھی چند سو کھوپڑیوں کے سامنے ہار جاتی ہیں ۔۔۔۔؛اور پھر دشمن ہر خوف سے آزاد ہوکر کہتا ہے کہ everything,s under control
اب یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پوری دنیا میںجو نقصانات ہورہے ہیں انکی منزل کیا ہے۔۔۔ یہودی پوری دنیا میں اسقدر بیکاری پیدا کرچکے ہیں کہ انہیں اب سرعام everything,s under control کہنے میں کوئی خوف نہیں ۔۔۔
وہ صاف طور پر اپنے رسالوں کے کورز میں چھاپ رہے ہیں کہ اپکا فیوچر کیا ہوگا۔۔۔۔ اب انھیں ایک عالمی حکومت قائم کرنی ہے جس کا واضح نقشہ نیچے تصور میں درج رسالے کے کور فوٹو پر موجود ہے ۔۔۔۔اس کور فوٹو کے مطابق دنیا کی سات ارب ابادی یہودی مفادات کے سائے میں سانس لے گی ۔۔۔۔د نیا کے کونے کونے میں فیوچر میں سیٹلائٹ اور فائیوجی کے زریعے نظر رکھی جائے گی ۔۔۔بلاشبہ دنیا کی ہرقوم اپنے اندر مذہبی اور قومی غیرت رکھتی ہے اس لیے یہودی اگر ٹینکوں یا میزائلوں سے دنیا فتح کرنے نکلیں تو ایک دن بھی نہ ٹہر سکیں اس لیے انہوں نے 1778 میں باقائدہ ایک یہودی تنظیم کی بنیاد رکھی جس کا مقصد یہودیوں کے لیے ایک الگ وطن کا قیام اور اسکے بعد پوری دنیا پر یہودیوں کی حکومت کا غلبہ طاری کرنا تھا ۔۔۔اچھا ا ب یہ بات غور طلب ہے کہ یہودیوں نے پوری دنیا میں غلبے کے لیے پچاس پچاس سال کے منصوبے بنائے اور انہیں نسل در نسل چلایا پوری دنیا کا ایجوکیشن سسٹم، بزنس انڈرسٹری، بینکنگ ،پولیٹیکس غرض ہر شعبے میں اپنے سنائپز تعینات کیے ۔۔۔اب فائنل راونڈ میں بائیوکیمکل وائپنز یعنی کرونا وائرس کے زریعے پوری دنیاکو اس سطح پر لایا جارہا ہے کہ جہاں پوری دنیا کے ممالک خود ایک عالمی حکومت کے لیے آوا ز اٹھائیں گے ۔۔۔۔کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ یا مذید اسکے بعد ایسے پچیدہ مسائل سر اٹھانے والے ہیں کہ جن کا ہم نے کبھی زکر تک نہیں سنا ہوگا۔۔۔۔یہاں تک کہ دنیا میں مکمل طور پر تباہی و بربادی نظر آئے گی ۔۔۔اور ہمارے پاس کسی بڑی طاقت سے دو وقت کی روٹی کے عوض اپنا کچھ بھی گروہی رکھوانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔۔۔
جونہی دنیا کے ممالک ایک عالمی حکومت کو کنڑول کرلیں گے ۔۔۔تو کرونا اور اس طرح کے دیگر مسائل فوری طور پر غائب ہونا شروع ہوجائیں گے۔۔۔۔اسکے بعد دنیا کے تمام ممالک پر یہودیوں کی حکومت کے مفادات کا بھیانک سلسلہ شروع ہوگا ۔۔۔
وہ مفادات کیا ہیں اس پر ان شاء اللہ الگ سے ایک مضمون لکھوں گا ۔۔۔۔ باقی اب تک کا مضمون پڑھ کر اپکے دل میں یہ سوال لازم ہوگا کہ اگر بالفرض یہ سازش ہے تو اس سازشی امر میں بالخصوص یہودیوں اور عیسائیوں کے ملک زیادہ تر کیوں پھنسے ہوئے ہیں ۔۔۔۔
خصوصا امریکہ اور اٹلی میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہورہی ہیں ۔۔۔۔جبکہ دیگر یورپی ممالک مین بھی بہت بری حالت ہے ۔۔۔
اس کا جواب یہ ہے کہ اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جو پبلک فرینڈلی ہے ۔۔۔۔یہ اجارہ داری کو فروغ دیتا ہے اورنہ ہی گروہوں کے زاتی مفادات کو پسند کرتا ہے ۔۔۔۔اس کے علاوہ جو دنیا میں مذاہب ہیں ان میں اس قدر در و بدل موجود ہے کہ ایک پورا مذہب چند لوگوں کے مفادات اور انکی جانوں کر تحفظ تو کرتا ہے لیکن اکثریت کو نظر انداز کردیتا ہے ۔۔۔۔ مثلا بھارت کے زاتی مفادات کے لیے آئے روز دلدھ اور سوتر پلوامہ جیسے حملے میں قربانی کے بکرے بنتے ہیں ۔۔اسی طرح امریکہ جہاں اج کل کرونا سے بڑی ہلاکتیں ہورہی ہین انکا سچ یہ ہے کہ 1948 میں انہوں نے جنوبی امریکہ کے علاقہ گوئکے مالا میں سیکنڑوں اپنے ہی شہریوں کو جنسی بیماریوں کے انجیکشنز لگوائے اور ان میں جراثیموں کی تباہکاروں کا مشاہدہ کیا ۔۔۔اس مشن کا مقصد ایسے جراثیم پیدا کرنا تھا جو آبادی کو کنڑول کریں۔۔۔۔امریکہ کا یہ تجربہ اسکی عوام کے لیے انتہائی مہلک ترین ثابت ہوا۔۔۔۔اور لوگ کئی طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہوکر مارے گئے ۔۔۔اسی طرح 1956 ء میں امریکن آرمی نے اپنے ہی دو بڑے شہر جارجیہ اور سوانہ میں ڈینگی مچھروں کو ریلیز کیا ۔۔۔تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ انکا تیار کردہ بائیو وائپن کس حد تک تباہی مچا سکتا ہے ۔۔۔۔اور اس تجربے میں ہزاروں امریکی مارے گئے ۔۔۔۔اس طرح 1932 ء میں امریکہ نے اپنی ریاست الابامہ میں سینکڑوں افراد کو اعتماد میں لیکر انہیں ایسی بیماریوں کے ٹیکے لگائے جو مریض کے ساتھ لائف ٹائم چلتی ہیں اور اس تجربہ کی معیاد چالیس سال رکھی گئی پندرہ سال بعد الابامہ کی ایک بہت بڑی تعداد ایک ساتھ اتنی سخت بیمار ہوگئی کہ انکی حالت دیکھی نہیں جاسکتی تھی ۔۔۔وہاں پر موجود اسی تجرباتی ٹیم ممبر peter buster نے اس تجربے کو پوری دنیا کہ سامنے ایکسپوز کیا کہ کس طرح امریکہ اپنی ہی عوام پر بائیو کیمکل وائپنز کا استمعال کرکے تجربات کررہا ہے ۔۔۔تو اج کرونا وائرس کی وجہ سے کئی امریکی مررہے ہیں میرا زاتی گمان یہی کہتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے بہ رحال اگر سچ بھی ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ۔۔۔۔جو امریکہ ماضی میں اپنے مقاصد کے لیے اپنی عوام کو قربان کرسکتا ہے اسکے لیے اب ایک بہت بڑے مقصد کے لیے اپنی عوام یا ہمسائے ممالک کو قربان کرنا کوئی بڑا یا مہنگا سودہ نہیں ہے۔۔۔۔یہاں تک کہ ایک عالمی حکومت قائم کرنے کے لیے اگر بالفرض یہودیوں کو دنیا کی سات ارب ابادی میں سے چھے ارب ابادی کو مارنا بھی پڑا تو یہ بلا دریغ ماریں گے ۔۔۔۔کرونا سمیت یہ کئی اور مشکلات پیدا کریں گے کہ اخر کار دنیا کو ایک عالمی حکومت جو کہ براہ راست دجال کی حکومت ہوگی اس کو تسلیم کرنا پڑے۔۔۔۔
خیر زیادہ ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔یہ تو بس انکے منصوبے ہیں انکی تدبیریں ہیں ۔۔۔چین نے میدان جنگ کی اس صورت کو سمجھ لیا ہے۔۔اب وہ روائتی جنگوں سے ہٹ کر تیزی سے بائیو کیمکل وار اور سپیس وار کی طرف پلٹ رہے ہیں ۔۔۔انہوں نے باڈی سیلز اور ڈی این اے کی تحقیقات پر اپنی اکانومی کا ایک بہت بڑا حصہ لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔۔۔۔چین عالمی حکومت کے راستے کی ایک بہت بڑی چٹان ہے ۔۔۔اور انکی ایجنسیز ممکنا طور پر پاکستان کو بھی بائیو کیمکل وار کی ٹرینگ ضرور دیں گی ۔۔۔۔لیکن ہمارے ہاں مسلہ یہ ہے کہ ہماری یونیورسٹیز میں سے ریسرچرز کی بجائے ڈانسر، ٹک ٹاکر اور لبرلز نکل رہے ہیں جن کی کھوپڑیوں میں سوائے مذہب دشمنی کے کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔جبکہ ہمارے مدارس کا حال یہ ہے کہ ہمارے طلباء کھاتے پیتے تو اس دنیا میں ہیں لیکن مست ملنگ رہتے کسی اور دنیا میں ہیں ۔۔۔۔کل ملا کر ہمارے ملک کا ایجو کیشن سسٹم بالکل فلاپ ہے۔۔۔۔ہمیں اپنے لیے اور اس سیارے پر بسے انسان کی بقاء کے لیے نیو ورڈ آڈر کے ساتھ لڑنا ہے ۔۔۔اور یہ لڑائی بدر کے مقام جتنی مشکل اور اس سے کہیں زیادہ پچیدہ اور خفیہ ہے ۔۔۔یہ جنگ مضبوط ایمان ، علم، تحقیق اور مضبوط معیشت کے بل بوتے پر لڑی جائے گی ۔۔۔۔اپنے ایمان کی سلامتی کے لیے دعا کریں اور اس جنگ کے لیے تیاری کریں جو پردے کے پیچھے لڑی جارہی ہے ۔۔۔جس فلمی پردے پر اپکی انکھیں لگی ہیں یہ محض نظروں کا دھوکہ ہے ۔۔۔۔جلد ہی اپکو معلوم ہوگا کہ ہمارا فیوچر فلمی سٹارز ٹک ٹاک کی فحشائیں نہیں تھیں بلکہ ہمارا فیوچر علماء سائنسدان، اور محققین امت تھے ۔۔۔ ۔ لیکن تب تک پانی سر سے گزر گیا ہوگا۔۔۔۔البتہ اب وقت ہے ہمین تیاری کرنی ہے ۔۔۔۔زاتی طور پر میں اس جنگ کی تیاری کے لیے اسڑونومی ، اسپیس، ہسٹری اور اسلام کو باقائدہ مطالعہ کررہا ہوں، اپ بھی بائیو لیب ہسٹری اور اسلام جیسا نصاب اپنے لیے خود منتخب کریں اور اس سوچ کے ساتھ تیاری کریں گے اپ کو اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی طرف سے مستقبل میں رہنمائی کے لیے منتخب کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ فی امان اللہ
فقیر مدینہ غلام نبی قادری نوری

معزز احباب 28 مارچ کو دی اکانمسٹ میگزین کا نیچے تصویر میں نظر آنے والا کور فوٹو موجودہ حالات میں منظر کا حصہ بنتا ہے، اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں وائرل ہوجاتا ہے ۔۔۔اس میں ایک کتے کو عوام اور اسکے پیچھے کُتے کے مالک کو گورنمنٹ شو کیا گیا ہے جبکہ کور فوٹو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان دونوں کو پیچھے سے کوئی تیسری طاقت چلا رہی ہے ۔۔۔۔اس ہاتھ نے مالک اور عوام کو اس حد تک کنٹرول کرلیا ہے کہ یہ آزاد سانس بھی نہیں لے سکتے ۔۔۔۔اور کور فوٹو پر لکھا ہے ۔۔۔ Everything,s under controal جس کا دیسی اور عام ترجمہ یہی ہے کہ لو جی تمہارے میں رہ گیا ہے صرف چھنکنا
آپ کا رد عمل کیا ہے؟
Love0
Sad0
جواب دیں
تبصرہ کرنے سے پہلے آپ کا لاگ ان ہونا ضروری ہے۔
ریپلائی کیجیئے