لفظ “رجعت” مصدر ہے جو مادہ “رجع” سے مشتق ہے اور اس کے لغوی معنی بازگشت، لوٹنے اورواپس پلٹنے کے ہیں۔۔ جیسا کہ عام اصطلاع میں “رجوع کرنا” کا لفظ استعمال ہوتا ہے( طلاق کے بعد تعلقات کی بحالی)۔۔
قرآن پاک کی سورہ فجر میں جیسا کہ ارشاد ہوا
یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ ﴿٭ۖ۲۷﴾ ارۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃً ﴿ۚ۲۸﴾ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ ﴿ۙ۲۹﴾ وَ ادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ ﴿۳۰﴾ اے اطمینان والی روح (نفسِ مطمئنہ)۔ تو اپنے رب کی طرف لوٹ چل اس طرح کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے خوش ۔ پس میرے خاص بندوں میں داخل ہوجا ۔ اور میری جنت میں چلی جا ۔۔۔
یعنی سادہ الفاظ میں “رجعت” کے معانی “واپس لوٹنا” کے ہیں۔۔
مضمون کی شروعات تو کر دی ہے، لیکن مجھے ذرا پہلے شرم و حیا ، اخلاقیات سے عاری فیس بکی عاملوں، گدی نشینوں، ڈبے پیروں کا “ذکرِ خیر ” کرنے دیں جو بڑی صفائی، ڈھٹائی، بے حیائی، بے شرمی سے دوسروں کی تحاریر اپنے نام کے لیبل کے ساتھ لگا کر لوگوں کو مرعوب کرتے ہیں، (گھیرتے ہیں، اپنے دام میں پھنساتے ہیں)، کہ لوگوں پہ ایسا تاثر پڑے جیسا کہ عامل صاحب، پیر صاحب بہت پہنچے ہوئے ہیں۔۔۔ یہاں فیس بک پہ دو قریبی دوستوں غلام نبی نوری صاحب اور سجاد حیدر قلندری کی تحاریر بڑی ڈھٹائی سے اپنے نام سے لگائی ہوئی ہیں۔۔ اور ان لوگوں کا تازہ ترین طریقہ واردات یہ ہے کہ بشمول اس خاکسار کے ،آئی ڈی بلاک رکھتے ہیں۔۔ ایک دو دن بعد ان بلاک کر کے مواد چوری کر کے پھر بلاک کر دیتے ہیں، کہ ان کی واردات کا پتا نہ چلے۔۔۔ یہاں ایسے بہت سارے فیس بکی اور سشل میڈیائی عامل ہیں، جو اپنا چورن بیچنے میں کمال کا فن رکھتے ہیں۔۔۔
جبکہ میں نے اپنا مضمون پبلک کرتے ہوئے شئیر کرنے پہ کوئی پابندی نہیں لگاتا، اس کے باوجود بھی یہ چورن بیچنے والے کٹ پیسٹ لازمی کرتے ہیں۔۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی
۔۔
رجعت ہے کیا؟؟ لفظی معنی تو سمجھ میں آ گئے۔۔ کہ واپس لوٹنا، بازگشت، گونج وغیرہ۔۔۔۔
اس مضمون میں ان شاء اللہ اسی رجعت کو لے کر آپ کے دماغ کا دہی کرنا ہے۔۔۔
رجعت آپ کے ورد، وظیفے کا ردِ عمل ہے (منفی ردِ عمل)۔۔۔منفی اثر، اس کے اثرات کی گونج ہے جو آپ تک پہنچی ہے، بازگشت ہے جو آپ پہ اثر کر رہی ہے۔۔۔۔
چلیں مزید تفصیل سے بات کو واضع کرتے ہیں۔۔۔
ہم اپنی ایک پوسٹ میں ذکر کر چکے ہیں کہ ہر ایک حرف کے تابع ایک موکل ہوتا ہے ، ۔۔جیسا الف کے موکل اسرافیل علیہ السلام ہیں۔۔۔ ان کی پانچ اقسام ہیں۔۔
ان میں سے صرف دو اقسام تک کسی عامل کی پہنچ ہو سکتی ہے۔۔۔ ، بقیہ اس کی دسترس سے دور ہیں۔۔ قدسی موکلات تو “کامل” کی خدمت پہ من جانب اللہ معمور ہوتے ہیں۔۔اسی لئے کامل کی بارگاہ میں موکلات کا عامل جا پہنچے تو اسکے موکلات دوڑ جاتے ہیں۔۔۔ ،
الفاظ، حروف کے تابع صرف موکلات ہی نہیں بلکہ “اعوان” اور “جنات” نامی چیزیں بھی ہوتی ہیں۔۔۔ ان کے علاوہ بھی مخلوقات ہیں، جن کا یہان ذکر مقصود نہیں۔۔۔ وہ نہ تو جن ہیں، نہ فرشتے، نہ انسان۔۔۔۔
جب شرائط و پابندی کے ساتھ کوئی ورد کیا جاتا ہے تو یہ مخلوقات حرکت میں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔۔۔۔
یعنی آپ روزانہ صبح سویرے پرندوں کو دانہ دنکا ڈالنے کی عادت بنا رہے ہیں۔۔ ، لازمی بات ہے کہ وہ پرندے صبح سویرے آپ سے “چوگ” لینے آپ کے منڈیر پہ آ بیٹھتے ہیں کہ سانوں ” چوگ پاوْ”۔۔ اب آپ نے عادت تو بنائی ہے صبح طلوع سورج کے وقت ڈالنے کی۔۔ کسی دن آپ سے کوتاہی ہوئی تو وہ بے چارے پرندے انتظار کر کر کے چلے جائیں گے۔۔۔ کہ ” رب تیرا بھلا ہی کرے” ۔۔
“اگاں لا کے سانوں عشق دیاں تے آپ مِٹھی نیند سونا ایں”۔۔۔😂😂😂😂😂
یہ جو “رب تیرا بھلا ہی کرے” ہے نا۔۔۔ یہی رجعت ہے۔۔
چلیں دوسرے طریقے سے سمجھاتے ہیں۔۔۔
آپ کوئی سی بھی دوا، یونانی، آیورویدک، ایلو پیتھک، ہومیو پیتھک استعمال کرتے ہیں۔۔اس کا لازمی آپ کے جسم پہ کچھ نہ کچھ اثر ہونا ہے۔۔۔ اگر تو وہ اثر اس مخصوص بیماری کے خلاف ہو تو ہم اسے ” شفاء” کا نام دیتے ہیں۔۔اگر اس بیماری کے خلاف نہ ہو تو اسے “ری ایکشن” ، یا بد اثرات کا نام دیا جاتا ہے۔۔۔ یہی بد اثرات ہی “رجعت ” ہے۔۔ یعنی عمل کا ردِ عمل ضرور ہے۔۔ اگر ہمارے مطلوبہ ہدف پہ ردِ عمل ہے تو “تیر بہدف عمل” ، نہیں تو “رجعت”۔۔
میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ہر عامل کسی نہ کسی حد تک رجعت کا شکار لازمی ہوتا ہے۔۔کیونکہ ہر بار اس کے عملیات کا اثر اس کی اپنی مرضی سے نہیں ہو رہا ہوتا۔۔۔۔
ہم نے پہلے ایک بات کی ہے موکلات، جنات ، اعوان کے حوالے سے۔۔۔ تو عزیز ہم وطنو۔۔ سادہ سی بات ہے کہ بھڑوں یا شہد کے مکھیوں کے چھتے کو چھیڑ کر آپ سمجھتے ہیں کہ ” اوہ تہانوں کجھ نہ کہن؟؟”😬😬😬😬
فی الحال ہم اس پوائنٹ پہ بات کر رہے ہیں کہ رجعت ہے کیا۔۔۔ ، یہ کیوں ہوتی ہے، ۔۔۔ اس کی علامات پہ بعد میں آتے ہیں۔۔
بخاری شریف کی سب سے پہلی حدیثِ مبارکہ “نیت” پہ ہے۔۔۔ یعنی ورد وظیفہ کرنے والے کی نیت پہ سب کچھ منحصر ہے۔۔۔
یہی سورہ فاتحہ نماز کی نیت سے بھی پڑھی جاتی ہے۔۔ تو اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔۔۔ یہی ٹارگٹ کر کے پڑھی جائے تو مدعا بر آنے کے ساتھ “لوازمات” بھی مل سکتے ہیں، جنہیں رجعت کہا جاتا ہے۔۔۔
یعنی کسی ورد وظیفے کے اثرات خود پہ لوٹ آنے کو “رجعت” کہا جاتا ہے۔۔ اگر کوئی انسان کسی ورد وظیفے سے اپنی مرضی کے، اپنی منشاء کے نتائج چاہ رہا ہے تو پھر وہ انسان تو نہ رہا۔۔۔ کیونکہ مرضی، منشاء، حکم تو صرف اسی ایک ذات کا ہے۔۔۔
امید ہے بات کسی حد تک واضع ہو گئی ہے۔۔۔ اب آتے ہیں کہ رجعت کیوں آتی ہے، اس کی وجوہات، کیا ہیں۔۔۔
میرے پاس الحمد للہ لگ بھگ کوئی 300 سے زائد عملیات وظائف کی کتب موجود ہیں، جن میں مصنفین نے ان عملیات کے “تیر بہدف” ہونے کا دعویٰ کیا ہوا ہے۔۔۔ یعنی میں اگر فیس بک پہ ، یا آستانہ کھول کر اپنا چورن بیچنا شروع کر دوں تو امید ہے کہ مجھے کھیتوں میں ، فصلوں میں خجل خوار ہونے کی ضرورت نہ رہے گی۔۔۔ کتاب سے نقل مار کے وظائف تقسیم کرنا شروع کر دوں تو۔۔۔
بازار سے آپ کو عملیات و وظائف کی بے شمار کتب مل جائیں گی۔جن میں آپ کی مشکلات، پریشانیاں دور کرنے کے سہانے خواب ہوتے ہیں۔۔۔ جنہیں پڑھ کے ہم عملیات شروع کر دیتے ہیں۔۔۔۔۔
حسن منصوری جیسا ڈرامے باز ڈھونگی، یہاں فیس بک پہ کسی کو چہل کاف کا درست نسخہ نہیں بتاتا کہ اسے حاصل کرنے میں ڈیڑھ دو سال خجل ہوا ہوں، اور لوگ کال، میسج پہ ڈیڑھ دو سالہ ریاضت لے جائیں؟؟ تو کیا جس کی ساری عمر کی ریاضت ہے وہ 2، تین سو روپے میں آپ کو دے دے گا؟؟؟۔۔۔
آپ کو یا ہو گا کہ ہم نے ایک “عامل صاحب” عرف روحانی بھونڈ کی وال کے سکرین شارٹس پوسٹ کئے تھے جو حضرت بلیو فلموں اور نوڈ تصاویر کی شوقین تھے، جبکہ موسوف گروپ میں خواتین کو وظائف بانٹ رہے تھے۔۔۔ ایسے “ن ط ف ے” جب عملیات بانٹیں گے تو رجعت کیا نہیں ہو گی؟؟👩❤️👨👩❤️👨👩❤️👨👩❤️👨
عملیات، ورد، وظائف کی اجازت یا تو اس مخصوص وظیفے کا عامل دے سکتا ہے یا پھر اللہ کریم کے کسی اسمائے مبارکہ کا عامل جس نے نصاب ادا کر رکھا ہو۔۔۔ ، یعنی کم از کم زکواۃ اکبر۔۔ یہ بات ہم الحمد للہ اپنی” زکوٰۃ عملیات اور اقسام” والی پوسٹ میں تفصیل سے کر چکے ہیں، کہ کونسا عامل کتنے لوگوں کو ہبہ کر سکتا ہے، کتنے لوگوں کو اجازت دے سکتا ہے۔۔۔ ایسا نہ ہو کہ اس کی حد 5 لوگوں کی ہو تو چھٹے بندے پہ خود اس کا اپنا اکاوْنٹ ہی خالی ہو گا ، ہاں البتہ اسے کسی کنکشن کچھ وصول ہو رہا ہو تو پھر کسی حد تک زیادہ بندوں کو اجازت دے سکتا ہے۔۔۔
اس لئے کسی سے اجازت لینے سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ آیا وہ اُس وظیفے کا عامل ہے بھی یا نہیں؟؟ یا صرف کتاب پڑھ کے آپ کو بتا رہا ہے، اور آپ فی سبیل اللہ کے چکر میں “گھن چکر” میں نہ پڑ جائیں۔۔😫😫😫😫
ہمارے ایک سادہ بھولے سے دوست کسی عامل کے کہنے پہ حروفِ صوامت کی زکوٰۃ دے بیٹھے۔۔۔ انہیں تو نہ آگے کا پتا تھا نہ پیچھے کا یہ کیا بلا ہیں، ان کے فوائد و نقصانات کیا کیا ہیں۔۔۔ عامل صاحب ان سے زکوٰۃ لے کر چلتے بنے۔۔ جبکہ ہمارے دوست کے کاروبار کا اس کے بعد ستیاناس ہو گیا۔۔۔
تو حضرات یہ قوی امکان ہے کہ اجازت دینے والے پیر صاحب، عامل ساہب کو اس عمل کے مثبت و منفی پہلووں کا شعور ہی نہ ہو ۔۔اور آپ اس کے تجربات کا شکار ہو جائیں۔۔۔ رجعت کے ساتھ بے یقینی بھی مفت میں لے لیں کہ “اجی ۔۔ہم نے تو بہت سارے وظائف پڑھے، پر ساڈا کم تے نہیں ہویا۔۔🤔🤔🤔۔”
یہ جاننا آپ کا حق ہے کہ وہ وظیفہ دینے والا اس کا اہل بھی ہے یا نہیں۔۔یا صرف آپ حسن گمان، حسن عقیدت رکھتے ہوئے اس کے ہاتھوں کھلونا بننے جا رہے ہیں۔۔۔
کیونکہ اجازت دینے والے کو اس بات کا علم ہونا ضروری ہے کہ اس سے اس بندے پہ کیسے کیسے جسمانی، روحانی، معاشرتی اثرات مرتب ہوں گے۔۔۔
اور تسخیرات والے وظائف کی اجازت تو صرف اور صرف اس ے عامل سے ہی لی جائے۔۔۔
لیں جی۔۔اب ہم نے وظیفہ شروع کر لیا۔۔ بد پرہیزی ہو گئی، کوئی شرط ٹوٹ گئی۔۔۔ ، وظیفہ بیچ میں چھوڑ دیا ۔۔۔تو محترمہ “رجعت” صاحبہ تشریف لانے میں دیر نہیں فرمائیں گی۔۔👻👻👻👻
تسخیرات والے عملیات میں آپ ڈر گئے، (اول تو حصار پہلی شرط ہے۔۔۔ وہ ہی اگر تگڑا نہ ہو، یا ٹھیک سے نہیں لگایا) ، سخت قسم کی رجعت کے لئے تیار رہیں۔۔😈😈😈😈
با موکل وظائف میں پاکیزگی کی خیال نہیں رکھا۔۔۔ رجعت لازم ہے
وظائف بھی چل رہے ہیں۔۔۔ ساتھ میں ٹھرک بھی، جنسِ مخالف سے لمبی کالز بھی۔، ۔۔ ، رجعت کے لئے تیار رہیں۔۔👿👿👿👿☠️☠️☠️☠️
** ایسے وظائف جو جلالی ، یا جمالی پرہیز کے متقاضی تھے، یا ترکِ حیوانات کے متقاضی تھے، بد پرہیزی ہو گئی، یا پرہیز کا خیال نہیں رکھا، رجعت کا آنا لازمی ہے۔۔
(اس معاملے میں مختلف اساتذہ، سلاسل تصوف، کا طریقہ کار الگ الگ ہے۔۔۔۔ میں اس معاملے میں قلندریہ طریق کا پیرو ہوں۔۔۔)
** با پرہیز ، یا تسخیرات والے کسی عمل میں تسلسل، ربط توڑ دیا، یعنی گفتگو کرنی شروع کر دی۔۔۔۔۔ یا ایک سے زائد افراد ایک ہی حصار میں بیٹھ گئے (یہ بھی بد پرہیزی ہی ہے) ، یا قریب قریب بیٹھے۔۔۔رجعت کا ہونا لازمی امر ہے۔۔اور ایسی شدید رجعت ہو گی کہ وہ مسئلہ یا بیماری مرتے دم تک ساتھ رہے گی۔۔۔
یہ تو ہم اس بات پہ بحث کر رہے ۃیں کہ رجعت کو وجوہات کیا ہیں۔۔۔ لیکن ٹھہریں پہلے مجھے ایک بہت ہی لازمی بات کی وضاحت کرنے دیں، کلئیر کرنے دیں ، عام ورد میں اور وظیفہ و عمل میں فرق کیا ہے۔۔۔ کیونکہ آگے بڑھنے سے پہلے یہ بنیادی نکتہ سمجھ آنا ضروری ہے۔۔ کیونکہ ایک بہن نے آج یہ سوال بھی کیا ہے۔۔۔ اور بر وقت سوال کیا ۔۔۔
یہ بات میں اپنی پوسٹ زکوٰۃ عملیات میں واضع کر چکا ہوں، تاہم پھر بھی سمجھتا ہوں کہ اس بنیادی نکتے سے واقفیت لازمی ہونی چاہئے
ہر وہ ورد ، وظیفہ، منتر، الوہی کلمات، آیت، سورہ مبارکہ، قصائد، مناجات، اسمائے الہیہ، بزرگانِ دین کے اسمائے مبارکہ، یہاں تک کہ حروف تہجی، الفاظ، حروف جو کسی دینی و دنیاوی حاجت کے تحت تعداد مقرر کر پڑھا جائے (معمول کی تسبیحات، جیسے تسبیح فاطمہ، قرآن و حدیث مبارکہ کی دعاوْں کی بات نہیں کر رہے، نہ ہی احادیث سے منقول معمولات کی۔۔۔۔ وہ ان وظائف سے بہت اوپر کی چیزیں ہیں)، یا تعداد مختص کر دی، وقت مختص کر دیا، وہ وظائف ہی ہیں۔۔۔
ایسی تسبیح ، ایسے الفاظ جو کسی نسبت سے معمول میں ٹھہرے، جیسے 7 بار، گیارہ بار، 21 بار، 41 بار وغیرہ وغیرہ ، یہ وظائف ہی کہلائیں گے۔۔۔ اگر یہ وقت کی پانبدی، جگہ کی پابندی سے مشروط کر دئے گئے ہیں تو یہ وظائف ، عملیات کے زمرے میں ہی آئیں گے۔۔۔
کسی ورد کی تعداد اگر 100 سے زائد مختص کر دی گئی تو یہ “عمل” یا ” وظیفہ” ہی کہلائے گا۔۔۔ جیسے لوگ معمول بنا لیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے کسی اسمِ مبارکہ کا 100 بار ورد کرنا، 313 بار، ۔۔بسم اللہ کا 786 بار، یا کوئی چیز ہزاروں کی تعداد میں ورد کرنی ۔۔۔ یہ وظائف ہی کہلائیں گے۔۔۔
یعنی اس ورد پہ منحصر ہوتا، ورنہ عمومی طور پہ اگر 100 سے تعداد اوپر چلی گئی ہے تو وہ ورد وظیفہ/عمل ہی کہلائے گا۔۔۔
سب سے اہم کردار نیت کا ہے، اس کے بعد عمل کا۔۔۔ نیت اگر خیر و برکت کی ہے، لیکن الحمد شریف کا ورد آپ نے 100 بار روزانہ کا بنا لیا ہے تو ، عملیات کی زبان میں اب یہ وظیفہ ہی ہے
یعنی اگر اللہ کا ورد بھی شرائط کا ساتھ جاپ رہے ہیں تو یہ “وظیفہ” یا “عمل” ہی کہلائے گا۔۔۔ ٹرم اینڈ کنڈیشن/Terms and conditions بولے تو وظیفہ۔۔۔
اس میں ضروری نہیں کہ آپ کی نیت جو بھی ہے۔۔ مگر قوائد و ضوابط تو لاگو کر دئے آپ نے۔۔۔۔ جسے ہم پہلی قسط میں نام دے چکے ہیں “شہد کی مکھیوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالنے کا ” تیا رہیں پھر۔۔۔ اس ورد کے خدام، اس کے ماتحت قوتوں نے حرکت تو آنا ہے۔۔۔
اس کی مثال بھی ہم پہلے دے چکے ہیں کہ آپ چرند، پرند کو روزانہ مخصوص وقت پہ دانہ دُنکا/چوگ ڈالنے کی عادت ڈال رہے ہیں۔۔۔ وہ مقررہ وقت پہ اپنا حصہ وصول کرنے پہنچے ہوتے ہیں۔۔۔ سمجھ آئی؟؟؟
ہو سکتا ہے کئی میرے جیسے نہلوں کو ابھی تک سمجھ نہ آئی ہو۔۔۔ 🤔🤔🤔
گو کہ ہم یہ باتیں پہلے کر چکے ہیں کہ ہر حرف کے تابع مخلوق ہے۔۔۔ جیسے الف کے ظاہری موکل “آئیل” ہیں، باطنی موکل اسرافیل ہیں۔۔ جو ہر وقت اللہ کریم کی تسبیح و ثنا میں مصروف ہیں۔۔۔ بندہ جب ان کا کام سنبھال لیتا ہے (اسی حرف، لفظ، آیت وغیرہ کا ورد،۔۔اللہ کے کسی نام کا ورد) تو یہ چیزین حرکت میں آتی ہیں، وہ اس انسان کی خدمت پہ معمور ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔۔ ، آپ نے ان کا کام سنبھال لیا ہے تو آپ کے کام انہوں نے سنبھال لینے ہیں۔۔۔ اب آپ ان کا کام کرنا بھول جائیں تو؟؟ یعنی وہی چوگ ڈالنا چھوڑ دیں تو؟؟
بقول مرزا طالب😉😉😉😉
؎ ڈھولا سانوں پیار دیاں نشیاں تے لا کے۔۔۔۔۔۔ تے ہن ساڈا جانُو نہیں او بن دا😜😜😜😜
عملیات و وظائف بیچ میں چھوڑ دینے سے جو رجعت آتی ہے۔۔۔اس کی وجہ یہی ہے۔۔۔۔
امید ہے بات یہاں تک واضع ہو چکی ہے۔۔ اگر اب بھی کسی کی سمجھ میں نہیں آئی ہے تو جن کو سمجھ آئی ہے انہیں ان کی بیوی/محبوب/محبوبہ کی قسم ۔۔۔🙆♂️🙆♂️ ایناں دا گل گھٹ دیو جن کو ابھی بھی سمجھ نہیں آئی( ان کا گلا دبا دیں)😠😠😠😠😠
ایک دو باتیں اور بھی سمجھانے کی ہیں، پر رہن دیو🤫🤫۔۔ نفسِ مضمون کا رخ کرتے ہیں۔۔
**وطائف و عملیات کرتے وقت ساعتوں کا بہت اہم کردار ہے۔۔۔ ، قمری تاریخوں کا اہم رول ہوتا ہے، کہ کس وظیفے کے لئے کونسا دن رات، یا کونسا وقت مناسب ہے۔۔۔ عملیات میں مہینوں کی بھی اقسام ہیں، آیا یہ مہینہ ثابت ہے، منقلب ہے، ذو جسدین وغیرہ ہے، کونسے مہنیے میں عمل شروع کیا جائے تو پایہ تکمیل تک بامراد پہنچیں گے۔۔۔ ۔۔ اگر ان باتوں کا خیال نہیں رکھا، اندھا دھند ، یعنی دے مار ساڈھے چار😎😎😎😎😎 ، فیس بکی عامل سے پوچھ کر ، یا کسی کتاب رسالے میں دیکھ کر شروع کر دیا۔، اور وقت مناسب نہ ہو تو ۔۔ رجعت کے لئے تیار رہیں پھر۔۔۔۔
*** رجال الغیب کی سمت کا خیال۔۔۔۔۔ ایک اور اہم بات۔۔ عملیات میں ہمیشہ ان کی سمت مدِ نظر رکھی جاتی ہے۔۔ ہمیشہ انہیں اپنی پشت پہ رکھا جاتا ہے، بعض عملیات و وظائف میں اس بات پہ انتہائی سختی سے کاربند ہوا جاتا ہے۔۔۔ مگر کچھ وطائف/اوراد میں اس کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔
جن وظائف میں انہیں پشت پہ رکھنا لازم ہو، اگر ان کا آمنا سامنا ہو جائے تو سخت قسم کی رجعت سے پالا پڑتا ہے۔۔ (ان شاء اللہ کوشش کریں گے اس پوسٹ میں چند مخصوص قسم کی رجعت کا علاج بھی لکھا جائے۔۔ صرف رجال الغیب کی رجعت کے علاج کے لئے ایک قسط لکھنی پڑے گی)، واضع رہے کہ چھوٹے موٹے عامل اگر ان کے سامنے ہو کر کوئی عمل کریں تو عمل ناقص ہو جاتا ہے، الٹا لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں۔۔۔ آہو😏😏😏😏😏
**** اس بات کو ہم بہت واضع کر چکے ہیں کہ کسی وظیفے کو چلے کو شروع کر لیا۔۔۔۔ آپ کے لئے مسائل تو آنے ہی ہیں، کسی مجبوری کی وجہ سے بیچ میں چھوڑنا پڑ گیا۔۔رجعت کا قوی امکان ہے۔،
میں نے امکان کا لفظ اس لئے استعمال کیا ہے کہ کیونکہ اس بات کا انحصار آپ کے وظیفے/عمل کی نوعیت، قسم پہ ہے۔۔ لیکن اگر ڈر کے دورانِ عمل/وظیفہ بھاگ نکلے تو پاگل پن جیسی سخت رجعت کے لئے تیار رہیں، ہو سکتا ہے بندا تھاں تے ہی مری جلہے🤣🤣🤣🤣(اگلے جہان پہنچ جائے)۔۔۔
**** زکوٰۃ ادا کئے بغیر ہی مقاصد مد نظر رکھ کے وظیفے، چلے کرنا۔۔۔، یہی ہمارے ہاں “آملوں” کی خوبی ہے۔۔۔، ڈائیریکٹ بندے کو ایم۔اے کے امتحان میں بٹھاتے ہیں۔۔۔ خود اس عمل کی زکوٰہ دی نہیں ہوتی، نہ ہی اس سے دلواتے ہیں، بلکہ ڈائیریکٹ تسخیرات والے عمل میں پہنچاتے ہیں۔۔۔ شارٹ کٹ۔۔۔ 😎😎😎😎
ذرا سی کوتاہی، غلطی پہ رجعت بی بی دھوم دھام سے تشریف لے ائیں گی۔۔۔۔۔
زکوٰۃ دینے کا سب سے سے بڑا فائدہ ہی یہی ہے کہ کہیں غلطی کوتاہی ہو بھی جائے تو رجعت نہیں آتی۔۔۔
*&&&*** اسی سے ایک بات یاد آئی۔۔۔ اور عملیات میں سب سے بڑے پتے کی بات۔۔۔
ایدھر اپنا کن کرو ، کن وچ دساں ۔🗣️🗣️🗣️🗣️۔
“جس بندے نے حروف کی زکوٰہ دے رکھی ہو، یعنی الف با ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قائم کر رکھی ہے ، (حروف تہجی کی مخصوص طریقے سے زکوٰۃ دینا)، اسے سب سے بڑا ایڈوانٹیج /Advantage یہی حاصل ہوتا ہے کہ اسے کسی عمل کی رجعت کا ڈر نہیں ہوتا۔۔۔ بے خطر کود پڑتا ہے۔۔۔”
نی ہن توں کسے ہور نوں نہ دسیں۔۔۔🤫🤫🤫🤫🤫🤫😉😉😉😉
آگے بڑھنے سے پہلے ایک بات کی وضاحت ضروری ہے، یعنی ایک سوال جو بہت سارے لوگوں نے کیا ہے۔۔۔👉👉👉👉
دیکھیں روزمرہ کے اوراد “وظائف و عملیات” کے ذمرے میں نہیں آتے جب تک ان کے تعداد “کثرت” سے نہ ورد کیا جائے۔۔۔
رجعت اکثر “چِلے” میں آتی ہے۔۔۔ یعنی جو تعداد دنوں کے ساتھ مختص وہ “عمل” ہے۔۔۔۔ ، اس چلے کو مکمل کرنے کے بعد بعد میں ایک مخصوص تعداد ورد میں رکھتے ہیں۔۔۔۔ ، یعنی رجعت کے امکان اس “مخصوص عرصے” کے دوران ہوتے ہیں۔۔۔ ، یعنی اسے مکمل نہیں کیا، بیچ میں چھوڑا، بد پرہیزی وغیرہ وغیرہ ۔۔۔
بعد کے معمول میں رجعت نہیں ہوتی۔۔۔
البتہ بندش والے جتنے اعمال وظائف اوراد (حروف صوامت وغیرہ سے جو بندش لگاتے ہیں)، ایسے عملیات میں سودا نقد و نقد ہے۔۔۔ یعنی شرائط و ضوابط مدِ نظر نہ رکھے تو فوری رجعت۔۔۔ نقد سودا۔۔
*** قرآنی آیات، اسمائے مبارکہ، منتر وغیرہ وغیرہ درست تلفظ، اور کما حقہ زبان کی ادائیگی کے ساتھ تلاوت نہ کئے، تو بھی رجعت کا قوی امکان ہوتا ہے۔۔ جیسے جادو، آسیب کے لئے فتیلے، اور زبانی بھی یہ الفاظ پڑھے جاتے ہیں ” ۔۔علیقاََ ، ملیقاََ طلیقاََ۔۔۔” جبکہ کیثر کتب میں، یا مختلف عاملوں کے ہاں یہ لفظ ” تلیقاََ” ملتا ہے، یہاں میرے جیسے لکیر کے فقیر اصلی لفظ جاننے کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے۔۔۔ ، ۔۔۔ ، میں مانتا ہوں عجمی ہونے کے ناطے ہمیں قرآت کے ایڈاونٹیج/Advantages حاصل ہیں ، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ “طوطا” کو “توتا” بنا لیا جائے۔😵😵😵۔۔ اور اگر یہ پوسٹ کوئی صاحبِ علم پڑھ رہا ہے تو اسے اچھی طرح سمجھ ہے کہ “قراءت” کے معنی کیا ہیں، نماز کے اندر قراءت فرض ہے۔۔۔۔
ایسی رجعت کا سب سے بہترین مثال اللہ کریم کے اسمِ مبارکہ ” یا بدوح” کا ورد ہے (توریت میں مذکور عبرانی اسم الٰہی) جسے بہت سارے عامل حب، تسخیر کے معاملات میں بے دریغ استعمال کرتے ہیں ۔۔ لفظ ” ح” کی ادائیگی ٹھیک نہ ہونے سے ” یا بدوہ” بنتا ہے۔۔۔ حب /تسخیر کے چکر میں اپنے گھر جلا بیٹھتے ہیں۔۔۔ تجربہ شرط ہے۔۔۔ جہاں اس طرح پڑھا جائے گا، اس مکان کو آگ لگ جائے گی۔۔۔ آزمائش شرط ہے ۔۔مگر اپنے رسک اور اپنے خرچ پہ، ۔۔۔😉😉😉😉
جُھگا پھُوک۔۔تماشہ ویکھ (گھر جلا اپنا۔۔اور تماشہ دیکھ)۔۔۔😛😛😛😛
*** قلب جاری کرنے والے اوراد۔۔۔۔ جیسے “اللہ” ، اللہ ہُو، اللہ الصمد،۔۔اللہ اللہ۔۔۔ جو یہاں آستانوں پہ بلا تخصیص تقسیم کئے جاتے ہیں، جب کہ آستانے والے والے، یا مولوی صاحب خود اُس درجہ کے نہ تو عامل ہوتے ہیں، نہ کامل، بس دوسرے کا قلب جاری کرنے کے چکر میں ہوتے ہیں (خود کے قلب پہ چاہے تاریکیوں کے پہاڑ ہوں😎😎😎🤗🤗🤗 )۔۔۔ ایسے اوراد میں رجعت بہت قوی ہوتی ہے، ۔۔۔ ان کا ذکر میں گاہے بہ گاہے اپنی پوسٹوں میں کرتا رہتا ہوں۔۔یاد ہو گا، مشین/انجن کی مثال دی تھی کہ چلانے کا طریقہ پتا ہو نہ ہو، بند کرنے کا طریقہ معلوم ہونا چاہئے۔۔۔
اسمِ مبارکہ ” اللہ” کا ورد راقم الحروف کی ذاتی رائے میں پہلے بندے کو تنہا کرتا ہے، دوسروں سے الگ تھلگ کرتا ہے۔۔ اسے اپنے لئے مختص کرتا ہے۔۔۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ رحمت الرحمان کے بقول ” پہلے توڑتا ہے، پھر مسمار کرتا ہے، پھر اس پہ وہ مکان تعمیر کرتا ہے جس میں وہ آ سکے، جس میں دُوئی نہ سما سکے۔۔۔ بس پھر وہ اسی کا ہو جاتا ہے” ۔۔اسی بات کو خلیل جبران نے “محبت ” کے عنوان سے بڑے خوبصورت پیرائے میں لکھا ہے ۔۔
واضع رہے ایسی چیزیں سمانے، برداشت کرنے کے لئے ظرف چاہئے۔۔۔ تنگ ظرف چھلک جاتے ہیں۔۔۔
جنہیں اللہ کریم نے ظرف عطا کئے ہیں، وہ کئی سمندر پی کر بھی کہتے ہیں ” اور۔۔۔ اور۔۔۔ اور”
۔۔۔۔تھوڑی سی اور ساقی کہ توبہ سفر میں ہےَ۔🤗🤗🤗🤗
*** رجعت ہمزاد۔۔۔ 👽👽👽👽 یہ تسخیر والے عملیات میں ہوتی ہے، یعض اوقات جانے انجانے میں بندہ ایسے وظائف پڑھنا شروع کر دیتا میں جس میں اس کا لطیف جسم متحرک/ Activate ہونا شروع ہو جاتا ہے۔۔ ، اور اس بندے کو پھر اسے سنبھالنا یا سنبھلنا معلوم نہیں ہوتا، وہ جانے انجانے میں ایسی ایسی غلطیاں کرتا ہے جو اس کے لطیف جسم کو مزید طاقتور بناتی ہیں، ۔۔ایسے عملیات میں سخت رجعت ہوتی ہے، جسے سنبھالنا ہم جیسے دو ٹکے کے عاملوں کے بس کا روگ نہیں ہوتا، بلکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ چھیڑ خانی کرنے والے عامل کو بھی شدید برے نتائج بھگتے پڑتے ہیں۔۔ زیادہ تر معاملات میں جان کے لالے پڑتے ہیں۔۔۔
اس لئے اللہ کریم کے اسمِ مبارکہ “یا لطیف” کو سوچ سمجھ کر ورد کیجئیے، گو کہ اسم مبارکہ جمالی خاصیت رکھتا ہے، یہاں عامل حضرات اکثر اوقات رزق ، روزگار کے لئے اس اسمِ مبارکہ کا ورد تلقین کرتے ہیں۔۔۔ ،
(یا لطیف۔۔۔ یہ صرف ایک مثال دی ہے، اور بھی اسمائے مبارکہ ہیں)
بعض اوقات یہی لطیف جسم عرف ہمزاد خود بخود بھی مسلط ہو جاتا ہے ، اس کی وجوہات، علامات ان شاء اللہ ہم “ہمزاد” کے موضوع پہ اٹھا رکھتے ہیں۔۔۔😋😋😋😋
**یاد رکھئے وظائف شروع کرنے سے پہلے اس کی خاصیت جاننا اور سمجھنا ضروری ہے۔۔۔ آیا یہ ورد کیسی خصوصیات رکھتا ہے، اگر تو جلالی ہے تو “خود کو ٹھنڈا ” رکھ کر ورد کرنا لازمی ہے۔۔ورنہ سب سے پہلا عمل جو آپ کے ساتھ ہونا ہے وہ آپ کے مزاج میں تلخی، سختی، چڑچڑاپن، اور ہائی بلڈ پریشر وغیرہ ہے۔۔۔۔
میرا نہیں خیال اس وجہ سے ایسی علامات کو رجعت کے شمار میں رکھا جائے، آپ رکھنا چاہیں تو آپ کی مرضی ہے۔۔😌😌😌😌😌😌
٭٭٭٭ ایک ہی وقت میں ایک سے زائد وظائف/عمل شروع کر لئے۔۔۔ رجعت کے لئے تیار رہیں
میرا خیال رجعت کی اتنی اقسام کا ذکر ہی بہت ہے۔۔۔ ورنہ اس کی سو سے زائد اقسام ہیں۔۔۔ ، یہ مضمون عوام الناس ، یا عام پبلک کو مدِ نظر رکھ کر لکھا جا رہا ہے۔۔۔ اور مقصد آگاہی ہے۔۔۔
اب آتے ہیں اس کی علامات کی طرف۔۔۔
علامات کو ہم دو کیٹاگریز میں تقسیم کر لیتے ہیں ۔۔ دونوں الگ الگ بھی وارد ہو سکتی ہیں، اور یک مُشت بھی۔👹👺👹👺
(اے )جسمانی علامات یا جسمانی عوارض ، (بی) معاشرتی علامات یا معاشرتی عوارض ۔۔۔
لیکن ٹھہرو پہلے تہانوں اکِ ہاسے دی گل سناواں۔۔۔🙃🙃🙃
اس مضمون کی دوسری قسط کئی عملیات وظائف کے گروپس میں بھی پوسٹ کی تھی۔۔۔ احباب کے کمنٹس بھی تھے۔۔۔ سب سے منفرد کمنٹ ایک بی بی صاحبہ کا تھا، (رجعت کے موضوع پہ ہمارے نِکے ویرے، مخدوم غلام نبی قادری نوری کی تحریر گزشتہ دنوں فیس بک کی زینت بنی تھی)، وہ بی بی شاید رجعت کی علامات پڑھ چکی تھیں۔۔۔🤓🤓🤓🤓🤓 پوچھنے لگیں، “سر بتائیں؟ مجھے بھی رجعت ہے یا نہیں، میرے سر میں بھی اکثر درد رہتا ہے ، پٹھوں میں کھچاوْ رہتا ہے وغیرہ وغیرہ” میں نے ان سے پوچھا کہ یہ بتائیں کہ ایسا کچھ کوئی وظیفہ پڑھنے سے ہوا ہے؟؟؟
خاتون کا جو جواب تھا اسے سن کر، پڑھ کر، میرا دل چاہا کہ اس بی بی کو اغوا کر کے ان کے ساتھ احرام مصر کا کوئی وزنی پتھر باندھ کر بحر الکاہل کے سب سے گہرے مقام پہ پھینک دوں۔۔۔
بی بی کا جواب تھا ” نہیں سر۔۔ میں نے کبھی کوئی ورد وظیفہ نہیں پڑھا”۔۔😠😠😠😠😠
۔الف :::::: جسمانی علامات/جسمانی عوارض
جسمانی عوارض یا علامات پہ بات کرنے سے پہلے پوسٹ پہ سوالات کا جواب دے لیں۔۔۔
کسی محترم کا سوال آیا کہ آیا درودِ پاک سے تو رجعت نہیں ہوتی۔۔۔۔ تو معزز حضرات و خواتین۔۔۔ درودِ پاک ہی تو وہ وظیفہ ہے جس کی رجعت نہیں۔۔۔ البتہ یہ بات واضع کر دوں کہ درود پاک خاصیت میں سرد تاثیر رکھتا ہے، مزاج کو ٹھنڈا رکھتا ہے، کثرت سے ورد کرنے والوں کو کچھ جسمانی عوارض ہو سکتے ہیں، جیسے جوڑوں کا درد وغیرہ۔۔ جیسا کہ سرد مزاج غذاوْں کے استعمال سے ہوتا ہے ۔۔۔ یہ میں تجربے اور مشاہدے کی بناء پہ کہہ رہا ہوں۔۔ کوئی کتابی بات نہیں😏😏😏😏😏😏
البتہ یہ بات میں ذہن میں بٹھا لیں کہ دوودِ ابراہیمی، یا احادیث مبارکہ میں مذکور دورد کے علاوہ جتنے بھی درود پاک ہیں ان کا اگران کے چلہ وظائف کئے جائیں تو یہاں بھی وہی شرائط و ضوابط لاگو ہوں گے ، جو جلالی جمالی پرہیز میں ہوتے ہیں۔۔۔ یا جیسا کہ استاد ، مرشد نے تلقین کیا ہے
چلیں ایک مثال دیتا ہوں۔۔۔
درودِ تاج، نادِ علی، اور کلمہ طیبہ کی حاضرات، عملیات کی دنیا میں چوٹی کی حاضرات ہیں۔۔۔ ایسی حاضرات کے لئے پہلے ان کی زکوٰۃ ادا کی جاتی ہے، پھر وظیفہ/ چلہ۔۔۔ تب یہ کنفرم موکلات کی حاضرات ہے۔۔۔ نہ کہ باقی حاضرات کی طرح جو ہوتے شتونگڑے(جنات ) ہیں، مگر میرے جیسے للو عامل سمجھتے ہیں کہ موکلات حاضر ہیں۔۔۔ 😈😈😈👿👿👿👹👹، ایسے وظائف کی رجعت دور کرنا کسی عامل کے بس کا روگ نہیں ہوتا ، ایسی رجعت کوئی ولی اللہ، کامل ہی دور کر سکتا ہے۔۔۔
ہاں یہ درودِ پاک کے وظائف ، بطور خاص درودِ تاج کے وظیفہ کی خوبی ہے کہ اگر با پرہیز وظیفہ کیا جائے تو سب سے پہلے چاروں خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمٰعین کا دیدار ہوتا ہے۔۔۔ اور میری نظر میں وہ بد نصیب بندہ ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم ، یا کسی صحابی، ولی اللہ کی زیارت نصیب ہو، وہ پوچھیں کہ کیا مدعا ہے تو بندہ ان سے جنات، موکلات کی تسخیر، یا دستِ غیب مانگے۔۔۔ میری نظر میں ایسا بندہ بد نصیب ہی ہے۔۔۔
ایس لئ تے میرے جیسے پاپی نوں ایہہ بابے نہیں ملدے کہ۔۔۔۔۔۔ 😥😥😥😥
گو میں پہلی قسط میں ہی یہ بات واضع کر چکا ہوں، پھر بھی “بھائی لوگ” ایسے سوالات کرتے ہیں۔۔😠😠😠😠
یہاں میں نے کلمہ طیبہ کا بھی ذکر کیا ہے۔۔۔ جبکہ حدیث مبارکہ کے مطابق سب سے افضل ذکر “لا الہ الا اللہ” ہے۔۔ یہ تو فرق سمجھا چکا ہوں، پھر سمجھ لیں ، کہ آپ کی نیت پہ منحصر ہے۔۔ اگر تو ثواب کی ہے، اگر تو اللہ کا ذکر مقصود ہے تو پھر “طے” کر کے نہ کریں، کہ اتنی گنتی، مخصوص وقت، وغیرہ۔۔۔
اگر یہ طے کر لیا ہے تو پھر یہ ذکر وظائف کی کیٹا گری میں جا شامل ہوتا ہے۔۔۔ یہ بات بھی واضع کر دوں کہ اگر تو اللہ کے ذکر کا مقصود قلب چلانا ہے، ۔۔۔تب یہ ذکر تو نہ رہ گیا۔۔۔ رب سے تجارت نہ کریں۔۔ اگر تو آجر مزدور والا حساب رکھنا ہے تو پھر ٹرمز ایند کنڈیشنز Terms & conditions اپلائی/Apply ہوں گی۔۔۔
و ما علینا الا البلاغ ۔۔
اب چلتے ہیں کہ رجعت کی نشانیاں، یا جسمانی عوارض، نشانیاں کیا ہیں۔🈶😄📴📴📴🛑🛑🆘🆘🈴㊙️🈶🆘📴🆚🆘🈴㊙️🈶㊙️🈴🆘🛑🆚
سب سے پہلے تو خدا کا واسطہ یہ بات پلے باندھ لیں کہ وظیفہ کے دوران یا مکمل کرنے سے ایسے عوارض آئیں تو رجعت کی علامات ہو سکتی ہیں۔۔۔ جس نے وظیفہ نہیں کیا اسے کیسی رجعت۔۔،😬😬😬😬😬
پھر علامات سے یہ فتویٰ نہیں لگایا جا سکتا کہ واقعی رجعت ہے بھی یا نہیں۔۔ یہ تو متاثرہ شخص کے ٹیسٹ/تشخیص کرنے سے ہی معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ رجعت ہے، یا جادوئی، آسیبی اثرات ہیں۔۔۔ اس کے لئے اس فرد کا سامنے ہونا میری ذاتی رائے میں ضروری ہے۔۔۔
بہرحال یہ میرا اپنا طریقہ کار ہے، میرے ذاتی نظریات ہیں ، کسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔۔
یہ تشخیص بھی ماہر، یا عامل ہی کر سکتا ہے۔۔۔ نہ کہ ہر نتھو خیرا۔۔
اور پھر رجعت کے جسمانی عوارض کسی دوا سے دور نہیں ہوں گے۔۔یہ باریک سا فرق ذہن میں رکھ لیں بس۔۔
👏👏👏👏اور خدا کا خوف کریں یہ بات کیوں سمجھ آتی کہ کہ اگر فیس بک/انٹر نیٹ پہ علم پڑا ہو، تیر بہدف علاج ہوں، تیر بہدف وظائف ہوں تو بندے کو کیا ضرورت ہے ساری زندگی ایسی چیزیں در بدر تلاش کرنے کی؟؟ کیا ضرورت ہے دھکے کھانے کی؟؟ ایک ایک لفظ کی تلاش میں ہزاروں روپے خرچ کرنے کی۔۔۔ بس200، تین سو میں نیٹ پیکج کروا کے سار علم حاصل کر لو۔۔اللہ اللہ تے خیر سلا😡😡😡😡😡😡
اب آتے ہیں جسمانی عوارض پہ۔۔
** وظیفہ کے دوران یا بعد میں جسم میں درد رہنا۔۔۔
دیکھیں فوری طور پہ تھکن ہو سکتی ہے، یا کوئی بیماری بھی ہو سکتی ہے۔۔۔ جیسا کہ ہم عرض کر چکے ہیں کہ رجعت دواوْں سے دور نہیں ہو گی۔۔ اور یہ کیفیت مستقل ہو گی۔۔۔ میں ایسے بندے سے بھی واقف ہوں (اللہ کریم انہیں غریقِ رحمت فرمائے، آیتِ یونس، جسے آیت کریمہ کہا جاتا ہے، اس کے چلے میں انہیں رجعت ہوئی، دمہ کی بیماری کا شکار ہوئے، دو آپریشن کروانے کے باوجود مرتے دم تک انہیں یہ شدید عارضہ لاحق رہا۔۔۔ دواوْں سے بس وقتی فائدہ ہوتا تھا )
** گردن ، کمر پیٹھ اور پٹھوں میں مستقل کھچاوْ۔۔۔مسلسل سر درد
رجعت، آسیبی، جادوئی معاملات سے ہونے والے سر درد اور عام سر درد میں ایک فرق ہے۔۔۔ ایسے سر درد، میگرین میں ہمیشہ آنکھیں ایسی محسوس ہوتی ہیں جیسے کوئی پیچھے کھینچ رہا ہے۔۔آپ انہیں انگلیوں سے دبائیں تو قدرے سکون محسوس کرتے ہیں، دل چاہتا ہے دباتے ہی جائیں۔۔۔۔
گزشتہ لاہور کی یاترا کے دوران ایک عامل کے آستانے پہ ملاقات ہوئی۔۔ چائے پلانے لے گئے تھے۔۔میرے چائے پینے کے دوران ایک میاں بیوی بھی ایسی علامات لے کر آئے ۔۔۔مُصر تھے کہ ان پہ “اثرات” ہیں ۔۔۔ عامل ان پہ دم کرتے رہے۔۔انہیں حوصلہ دیتے رہے کہ ایسا مسئلہ نہیں ہے۔۔ میں آنکھیں بند کر کے بیٹھا رہا(سائیں خصموں کو یاد کرتا رہا۔۔بمع درودِ خاص)۔۔ اسی عامل کی اجازت سے لب کشائی کی اجازت لے کر بی بی سے کہا ، کہ بی بی جی آپ نے خون کے ٹیسٹ کروائے ہیں؟؟ آپ کے خون میں کیلشیئیم کی کمی ہے، اور ساتھ میں خون کے سرخ ذرات کی بھی، یعنی خون دی کمی اے تہانوں۔۔۔ بی بی جھٹ سے بولیں ۔۔”جی جی بھائی ڈاکٹر نے بھی یہی کہا ہے”۔۔۔ بندہ دسو ہن کی کرے؟؟ 😭😭ایہہ لوگ خود چاہندے نیں کہ عامل ایہناں دیاں جیباں خالی کرن۔۔😠😠😠😠😠
**مستقل جمائیاں یعنی ہر وقت جمائیاں۔۔۔ یہ بھی رجعت کی علامات سے ہے۔۔۔ مگر میڈیکل نقطہ نگاہ سے اگر بندہ پانی کم پیتا ہے تو اسے جمائیاں آتی ہیں۔۔۔ جمائیوں کی کثرت ، ۔۔۔
** ہر وقت سستی کاہلی یا نیند/غنودگی کی کیفیت۔۔۔
یہ پانی کی کمی کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔۔۔ بھائیو۔۔ پانی کم پینے والے کو نیند بہت زیادہ آتی ہے۔۔، یا بندہ بے خوابی کا شکار ہو سکتا ہے۔۔۔
** خود کلامی۔۔۔ بڑبڑاتے رہنا۔۔۔
ہاں عارضہ نفسیاتی بھی ہو سکتا ہے اور رجعت کی وجہ سے بھی
** دماغی اثرات/اعصابی اثرات۔۔۔ ، برے، ڈراونے خواب، یاداشت کا عارضہ، شہوانی خیالات کا ہر وقت مسلط رہنا، کسی مخصوص جملے، لفظ کی تکرار شروع کر دینا۔۔ دل و دماغ یعنی اعصاب پہ کسی بات کا ڈر، وہم، یا خوف کا سوار ہو جانا وغیرہ وغیرہ
یہ عارضے نفسیاتی وجوہات کی وجہ سے بھی، غلط ڈائیٹ کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں
ایسی رجعت زیادہ تر عمل وظیفے میں ڈر کر بھاگنے سے ہوتی ہے، یا ڈر کر بیچ میں چھوڑنے سے۔۔۔ پاگل پن بھی ہو سکتا ہے، ایسی رجعت میں فوری موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔۔۔ جلالی وظائف کی رجعت ہمیشہ ایسے اثرات چھوڑتی ہے۔۔۔
دیکھیں مختصر یہی کہا جا سکتا ہے کہ جسمانی رجعت میں کوئی بھی بیماری، یا حادثہ ہو سکتا ہے۔۔۔ ،
رجعت فوری بھی ہو سکتی ہے اور کچھ عرصہ بعد بھی اثر دکھا سکتی ہے۔۔۔۔ جتنا تیز، تیر بہدف عمل ہو گا اس کی رجعت بھی اتنی قوی، اتنی جلد ، اتنی تیز ہو گی
جسمانی علامات یا عوارض کو ہم نے ایک ہی جملے میں سمرائز/Summarize کر دیا تھا کہ ، “یہ کوئی بھی بیماری کی صورت، کسی قلبی و ذہنی کیفیت، کوئی جسمانی حادثہ کی صورت میں ہو سکتی ہے”۔۔
اب دوسری قسم کا بیان
(ب) معاشرتی عوارض۔۔۔
یہ وہ علامات ہیں جو عملیات کی رجعت کی صورت میں آتی ہیں
** کاروباری نقصانات۔۔۔ کاروبار، دکانداری، بزنس کا ٹھپ ہو جانا، یا بُری طرح متاثر ہونا۔۔۔
اس کی قریبی مثال ہم مضمون کے شروع میں ہی دے چکے ہیں، جو ہمارے ایک عزیز دوست کی ہے۔۔ کسی عامل نے ان سے حروفِ صوامت کی زکوٰۃ ادا کروا کے عمل لے کر چلتے بنے۔۔جبکہ اس غریب کا بزنس بری طرح متاثر ہونا شروع ہو گیا۔۔
** رشتہ داری/تعلقات کی پیچیدگیاں۔۔۔ دوست احباب ، عزیز و اقارب بلا وجہ دور رہنا شروع کر دیتے ہیں، ۔۔۔(اس کی وجہ آپ کا مزاج بھی ہو سکتا ہے،)رشتے تعلقات میں یکدم ہی سرد مہری آنا شروع ہو جاتی ہے۔۔۔
** نام نہاد محبت(ہوس) کا ہو جانا۔۔۔ جی ہاں ایسی مثالیں بھی موجود ہیں کہ چلے کے دوران ایک صاحب کسی خاتون پہ بری طرح فدا ہوئے۔۔ چلے کے دوران تو ایسا ہونا تھا، مگر اس کے بعد جو کچھ ہوا، وہ یہاں قابلِ تحریر نہیں۔۔
** اپنے عقائد، ایمان سے نفرت+ دوسرے عقائد میں کشش محسوس ہونا۔۔۔
ایسی رجعت زیادہ تر منتروں کے ذریعے تسخیر والے عملیات میں آتی ہے، یا پھر جو لوگ نمبروں/لاٹری والے عملیات کرتے ہیں۔۔۔ ، “گنیش جی کی حاضری” یا “نل دمینی” کی تسخیر کی رجعت ایسی ہوتی ہے۔۔۔ بہر حال یہ امکانات کی بناء پہ بات ہے۔
*** ازدواجی مسائل
** بلا وجہ کوئی تہمت/الزام لگنا
وغیرہ وغیرہ
مختصر یہی ہے کہ معاشرتی حالات پہ جو رجعت آتی ہے اسے آپ سادہ زبان میں “بندش” کہہ سکتے ہیں۔۔
مگر خدا را “بندش” اور “رجعت” کے درمیان فرق ذہن میں رکھیں۔۔🙏🙏🙏🙏
ہم نے چونکہ فیس بک پہ پوسٹ کے مدِ نظر یہ لکھا ہے تو چیدہ چیدہ باتیں ہی لکھی ہیں۔۔۔ ورنہ پہلے عرض کر چکے ہیں کہ اس کی 100 سے زائد علامات ہیں یا ہو سکتی ہیں۔۔۔ اور دوسرے ہم نے عوام الناس میں شعور کی غرض سے لکھا ہے اس لئے مختصر پہ ہی کفایت کی ہے۔۔۔
اب چلتے ہیں رجعت کے علاج پہ۔۔۔
🤚🤚🤚🤚
سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ رجعت کی تشخیص کرنا فیس بکی عاملوں، سوشل میڈیائی عاملوں ، بشمول میرے جیسے جاہل کے بس کی بات نہیں۔۔
یہ کاپی پیسٹ/کٹ پیسٹ والے کیا جانیں کہ رجعت کی تشخیص کیسے کرنی ہے۔۔۔ کیونکہ یہ باتیں اساتذہ کے سینوں میں ہیں، نہ کہ عملیات کی کتابوں میں، اور یہ ان خوش نصیبوں کو ملتی ہیں جو اساتذہ کے جوتوں کو سر پہ تاج کی طرح سجاتے ہیں۔۔۔
اس لئے سب سے پہلی گزارش ہے کہ ایسے معاملات میں ہمیشہ کسی قابل ، حقیقی عامل ، صاحبِ علم سے رجوع فرمایا جائے۔۔۔
اور سب سے اہم گزارش یہ ہے کہ جادو، آسیب، رجعت سے متاثرہ شخص اپنا علاج اپنا علاج خود نہ کرے۔۔۔ ورنہ یہ “غیر مرئی طاقتیں” مزید سے مزید طاقتور ہوتی جاتی ہیں۔۔۔ بجائے فائدہ کے
مرض بڑحتا گیا جوں جوں دوا کی
کہیں تو اس کی مثال دوں؟؟ ٹی بی یا کینسر کے مریض کو چھوٹی پوٹنسی کی اینٹی بائیوٹک آرام دے سکتی ہے؟؟؟ الٹا اس مرض کے جراثیم مزید طاقتور ہوتے ہیں۔۔۔
نہ ہی یہ امراض چھوٹے موٹے ڈاکٹر کا کیس ہیں۔۔۔
گل سمجھ آ گئی ہے تو آگے بڑھیں؟؟؟۔۔۔🤔🤔🤔🤔🤔🤔
پہلے تو یہ جاننا، سمجھنا ضروری ہے آیا رجعت کس قسم کی ہے، کس وجہ سے ہے۔۔۔
** اگر تورجعت قرآنی آیات، سورہ مبارکہ کی ہے تو “سورہ انشقاق” کو رجعت کے خلاف تیر بدف سمجھا جاتا ہے۔۔۔ اسے پڑھ پڑھ کر پلاتے رہیں
** سورہ مزمل شریف (اگر تو معالج سورہ مزمل کا عامل ہو تو زیادہ موثر ہے) ، خاص طریقے سے ورد کریں۔۔ (یہ طریقہ ہمارے پائین جی غلام نبی قادری نوری صاحب نے بھی تحریر کیا ہے)
** درودِ تنجینا ، جس طرح مضبوط حصار ہے، اسی طرح رجعت کے خلاف بھی تیر بہدف ہے، مگر درودِ تنجینا طویل صیغے والا ہو۔۔اور ایک خاص تکرار کے ساتھ ہو، یا پھر 100 مرتبہ سے زائد پڑھا جائے
** آیت قطب، آیتِ غوث رجعت دور کرنے میں بے مثال ہیں ، مگر ان کے عامل بہت چیدہ ہیں۔۔۔۔
** حصارِ قطبی ۔۔۔۔ ماشاء اللہ اس کی اتنی خوبیاں ہیں کہ کیا ہی بات ہے۔۔۔، رجعت دور کرنے میں بے مثال۔۔۔ (اس کا عامل ہونے کے دعویدار بہت ہیں، مگر ناقص، “اصلی” کم ہیں)
*** عصائے کلیم اللہ ۔۔ اس کی خوبیاں ہم گاہے بہ گاہے بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتے رہتے ہیں۔۔الحمد کثیر
*** اسمِ ذات ” اللہ”۔۔۔۔ اسمائے ربانی کی رجعت دور کرنے میں ، بلکہ کسی بھی قسم، کسی بھی ورد وظیفہ، چاہے منتر ہوں، چاہے کسی دوسرے مذاہب کے ہوں (اسمِ ذات کا عامل ، عامل نہیں بلکہ کامل ہوتا ہے)۔۔۔
*** اصحابِ کہف کے اسمائے مبارکہ۔۔۔ ، یہ بھی رجعت کا شافی علاج ہیں۔۔، مگر یہ علاج کرنے والا پرہیز گار متقی ہو، اور ان کے اسمائے مبارکہ کا اوراد رکھتا ہو۔۔
** مندرہ کلاں مشکل کشا، اور مندرہ سیدنا غوث پاک، مندرہ سید احمد کبیر ۔۔۔۔ مندرے کے عامل کے لئے رجعت دور کرنا ایسے ہے جیسے عام معمول۔۔
*** اسمائے غوث پاک۔۔۔ ان کی تعریف اس خاکسار کے بس کا روگ نہیں
بس اتنے علاج کا ہی ذکر بہت ہے۔۔۔؟؟؟
چلیں دو اور کا ذکر کر دیتے ہیں
*مرحوم زاہد رفیق کے ایک طلسم شفاء کا بہت ذکر کیا ہے۔۔۔ رجعت دور کرنے میں اساتذہ اس کی بہت تعریف کرتے ہیں۔۔۔ مگر یہ میرا ذاتی تجربہ نہیں ہے۔۔۔
** گائیتری منتر (ہندوانہ عملیات کی رجعت ) تیر بہدف علاج ہے۔۔۔ مگر آپ کا دل مانے تو۔۔ (تفصیل کے لئے خاکسار کی پوسٹ “منتر” ملاحظہ فرمائی جا سکتی ہے) ۔۔
** رجال الغیب کی رجعت کی تشخیص کافی مشکل ہوتی ہے۔۔۔ اس کے لئے ان کی سمتوں کے لحاظ سے طلسمات ہیں۔۔۔ ، ساتھ میں صدقہ۔۔۔ ارادہ تو تھا کہ ان کی تصاویر ساتھ منسلک کریں گے۔۔۔ مگر میں جلدی میں ہوں۔۔ا س لئی رہن دیو)
🌷💐🌷🌷🌷🌿🌴🌳🌲🌺🌸رجعت کے علاج میں صدقے کی بڑی اہمیت ہے۔۔۔ یہ آکسیجن کی طرح ضروری ہے
علاج بتایا ہے، طریقہ نہیں۔۔۔ کیونکہ فیس بک پہ لوگ “کتاب پڑھ کر تیراکی ” شروع کرتے ہیں۔۔۔😠😠😠😠 میں فیس بک پہ اس حق میں قطعی نہیں ہوں۔۔۔
معلومات سب کے لئے مگر علم صرف اہل تک۔۔ ۔۔
مرشد کامل ہو تو رجعت نہیں ہونے دیتے، سائیں خصم تگڑے ہوں تو کیسی رجعت۔۔استاد کامل ہو تو رجعت کی کیا مجال۔۔۔
جاتے ہوئے اک نقطے کی بات۔۔۔۔
الھم صلی علیٰ سیدنا محمد۔۔۔۔ “و علیٰ آلِ محمد” و “اصحابہ” و عترتہ ۔۔۔
“پھر کس لئے حسن کے گناہوں کا تذکرہ؟؟
دے دیا جب واسطہ تجھے آلِ نبیﷺ کا ”
محمد حسن منصوری
MA SHA ALLAH boht detail Mai or mufasal andaz Mai Bryan fermaya hai mukamal malomat mil gai Hain