ذندگی کی ابتداء
حصہ دوئم
__
عہدِ حیاتِ اول:
اگرچہ زندگی اس عہد سے پہلے ہی شروع ہو چکی تھی، پھر بھی زمانے کے اس حصے کو عہدِ حیاتِ اول کا نام دیا گیا ہے
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دوران زندگی کی ایسی اقسام وجود میں آئیں جن کے آثار آج تک رکازات کی صورت میں پائے جاتے ہیں
اس عہد کی ابتدا آج سے 250 کروڑ سال قبل ہوئی
برفانیت:
جب عہدِ طلوعِ حیات ختم ہو رہا تھا تو سمندری کائی ضیائی تالیف کے ذریعے آکسیجن کی وسیع مقداریں پیدا کر رہی تھی
یہ آکسیجن سمندروں میں موجود خلیات قدیمہ کی بہت سی نسلوں کے لئے موت کا پیغام ثابت ہوئی
لیکن آکسیجن کی موجودگی کی وجہ سے ایک اور تبدیلی بھی پیدا ہو رہی تھی
آکسیجن کی موجودگی سے پہلے کے زمانے میں فضا میں میتھین گیس عام موجود تھی
اس گیس کی وسیع مقدار زمین کی تشکیل کے دوران کاربن اور ہائڈروجن کے آپسی تعامل کے نتیجے میں بنی
اور بعد میں خلیات قدیمہ کیمیائی مرکبات کھا کر میتھین گیس خارج کرنے لگے
فضا میں میتھین گیس کا تناسب قریباََ 10 فیصد تھا
فضا میں آکسیجن کی فراہمی کا نتیجہ یہ نکلا کہ آکسیجن نے میتھین گیس سے تعامل کر کے اسے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی میں تبدیل کرنا شروع کر دیا
جب کسی علاقے میں آنے والی حرارت کی لہریں فضا میں جذب ہو جائیں اور منعکس ہو کر واپس نہ جا سکیں تو اسے گرین ہاؤس اثر کہتے ہیں
اس کے باعث یہ علاقہ گرم سے گرم تر ہو جاتا ہے
میتھین ایک نہایت طاقتور گرین ہاؤس گیس ہے اور سورج کی حرارت کو جذب کرنے کی زبردست قابلیت رکھتی ہے
زمین کے کرہ ہوائی سے میتھین کی کمی کا فوری نتیجہ یہ نکلا کہ سورج کی حرارت کو جذب کرنے والا نظام بری طرح بگڑ گیا اور زمین کا درجہ حرارت رفتہ رفتہ کم ہونے لگا
بالآخر درجہ حرارت کم ہوتے ہوتے کم ترین سطح پر پہنچ گیا
سمندروں کا پانی وسیع مقدار میں جم کر برف بننے لگا اور زمین مجموعی طور پر برف کی موٹی تہہ سے ڈھک گئی
یہ زمین کا اولین برفانی زمانہ تھا
آج کل کی طرح اس زمانے میں بھی قطبین (قطب شمالی اور جنوبی) پر درجہ حرارت زمین کے دیگر تمام علاقوں سے کم تھا
جبکہ خط استوا کے اردگرد کے علاقہ دیگر علاقوں کی نسبت کسی قدر گرم تھا
برفانیت کی ابتدا قطبین سے ہوئی اور گرتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ برف کے سینکڑوں میلوں پر پھیلے ہوئے تودے آہستہ آہستہ قطبین سے آگے بڑھتے گئے
اس عمل کی ابتدا قریباََ 240 کروڑ سال قبل ہوئی اور یہ 30 کروڑ سال کے غیرمعمولی طویل عرصے تک جاری رہا
اس برفانیت کے زمانے میں برف کے تودے قطبین سے لے کر خط استوا تک پہنچ گئے تھے
اس دوران اگر خلا سے زمین کا مشاہدہ کیا جاتا تو زمین ایک مکمل سفید گولے کی طرح دکھائی دیتی
اگرچہ ارضیاتی تاریخ میں برفانیت کے کئی زمانے آئے لیکن آج سے 240 کروڑ سال قبل شروع ہونے والا زمانہ تمام ارضیاتی تاریخ میں برفانیت کا طویل ترین اور شدید ترین عرصہ تھا
برفانیت کے اس واقعے کے بعد زمین کبھی بھی اس طرح مکمل طور پر برف کی چادر میں نہیں ڈھک گئی
برفانیت کو مزید شدید کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ زمین پر پڑنے والی سورج کی شعاعیں برف سے ٹکرا کر جذب ہونے کی بجائے واپس منعکس ہو جاتی تھیں
اپنے سفید رنگ کی وجہ سے برف میں حرارت جذب کرنے کی قابلیت دیگر رنگوں کی اشیا کی نسبت نہایت کم ہے
خط استوا پر البتہ حالات کسی قدر بہتر تھے اور برف کی موٹی چادر بعض جگہوں پر سے پھٹی ہوئی تھی
ان جگہوں پر ابھی تک برف نہیں جمی تھی اور سمندر کے پانی پر براہ راست سورج کی شعاعیں پڑتی تھیں
برف کے سمندر میں یہ مختصر جزیرے اس زمانے میں زندگی کی پناہ گاہیں تھیں
انہی علاقوں میں اب تک کائی ابھی تک موجود تھی اور سورج کی روشنی کے استعمال سے اپنی خوراک تیار کر رہی تھی
ابھی تک سائنسدان حقیقی طور پر نہیں جان سکے کہ 210 کروڑ سال قبل اس عظیم برفانیت کے اختتام کی کیا وجہ تھی
عمومی طور پر اس کی وجہ وسیع پیمانے پر آتش فشانی عمل کو سمجھا جاتا ہے
برفانیت کے اس سارے عرصے کے دوران لاوا قشرارض کے نیچے کھول رہا تھا لیکن برف کی موٹی چادر کے نیچے دبا رہا تھا
جب اس کا دباؤ برف کے وزن سے بڑھ گیا تو یہ لاوا زمین کے مختلف حصوں سے شدید دھماکوں کے ساتھ زمین کی تہہ پھاڑ کر ابل پڑا
اس لاوے کے ساتھ آتش فشاں پہاڑوں سے گرین ہاؤس گیسیں بھی وسیع مقدار میں کرہ ہوائی میں شامل ہونا شروع ہوئیں
جن کی موجودگی کی وجہ سے کرہ ہوائی ایک مرتبہ پھر سورج کی حرارت کو جذب کرنے کے قابل ہونے لگا
لاکھوں سال کے آتش فشانی عمل کے بعد بالآخر زمین کے کرہ ہوائی کا درجہ حرارت اتنا بڑھ گیا کہ برف کے تودے پگھلنے لگے اور سمندروں کے مائع پانی تک ایک مرتبہ پھر سورج کی روشنی پہنچنے لگی
ریپلائی کیجیئے