علم نجوم قسط اول

ستاروں کے ناموں پر دنوں کے ناموں پر تعین سب سے پہلے۔ہفتے کے سات دن مقرر کرنے اور ان کے نام رکھنے کء ضرورت پڑی ہزار سال پشتر کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ۔دنوں کے ۔نام بہت سے قدیم قوموں نے ستاروں کے نام پر رکھے وہ اس لئے کے وہ ایسا علم حاصل کر چکے تھے کہ کونسے دن پر کونسا ستارہ حکمران ہے یاں کس دن کس ستارے کے اثرات مرتب ہوتے ہیں دنوں کے نام مقرر کرنے پر قدرت نے بھی مدد کی ہوگی ور نہ اتے بھاری نظام کو سمجھنے اور نام رکھنے میں قدرت کا ہاتھ نہ ہونا عقل تسلیم نھی کرتی اور اب تک وہی نام رائج ہیں اور وہ لوگ بھی لاشعوری طور پر ستاروں کے نام روزانہ پکارتے ہیں جو ستاروں اور ان کے اثرات سے ایک چڑ سی رکھتے ہیں

ستاروں کے ناموں پر دنوں کے ناموں پر تعین سب سے پہلے۔ہفتے کے سات دن مقرر کرنے اور ان کے نام رکھنے کء ضرورت پڑی ہزار سال پشتر کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ۔دنوں کے ۔نام بہت سے قدیم قوموں نے ستاروں کے نام پر رکھے وہ اس لئے کے وہ ایسا علم حاصل کر چکے تھے کہ کونسے دن پر کونسا ستارہ حکمران ہے یاں کس دن کس ستارے کے اثرات مرتب ہوتے ہیں دنوں کے نام مقرر کرنے پر قدرت نے بھی مدد کی ہوگی ور نہ اتے بھاری نظام کو سمجھنے اور نام رکھنے میں قدرت کا ہاتھ نہ ہونا عقل تسلیم نھی کرتی اور اب تک وہی نام رائج ہیں اور وہ لوگ بھی لاشعوری طور پر ستاروں کے نام روزانہ پکارتے ہیں جو ستاروں اور ان کے اثرات سے ایک چڑ سی رکھتے ہیں

علم نجوم قسط اول

ستاروں کے ناموں پر دنوں کے ناموں پر تعین سب سے پہلے۔ہفتے کے سات دن مقرر کرنے اور ان کے نام رکھنے کء ضرورت پڑی ہزار سال پشتر کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ۔دنوں کے ۔نام بہت سے قدیم قوموں نے ستاروں کے نام پر رکھے وہ اس لئے کے وہ ایسا علم حاصل کر چکے تھے کہ کونسے دن پر کونسا ستارہ حکمران ہے یاں کس دن کس ستارے کے اثرات مرتب ہوتے ہیں دنوں کے نام مقرر کرنے پر قدرت نے بھی مدد کی ہوگی ور نہ اتے بھاری نظام کو سمجھنے اور نام رکھنے میں قدرت کا ہاتھ نہ ہونا عقل تسلیم نھی کرتی اور اب تک وہی نام رائج ہیں اور وہ لوگ بھی لاشعوری طور پر ستاروں کے نام روزانہ پکارتے ہیں جو ستاروں اور ان کے اثرات سے ایک چڑ سی رکھتے ہیں اور اسے ہم اور دقیانوسی علم تصور کرتے ہیں ہندوں میں اتوار کا مطلب ہے سورج کا دن یعنی یے دن سورج کے ماتحت ہے قدیم ایام میں اس دن کو خاص معلومات وتجربات کہ بنا پر سورج کے اثر پزیری کہ ما تحت سمجھا گیا اور اسی کا نام دیا گیا سموار کی معنہ ہے چاند کا دن ہندی میں سوم قمر کو کہتے ہیں چونکہ اس دن پر قمر کی حکمرانی تھی اس لئے اس نام سے منسوب کر دیا گیا منگل وار کی معنی یے مریخ کا دن بدھ وار کا مطلب ہے عطارد کا دن ویروار کا مطلب ہے مشتری کا دن شکروار کا مطلب ہے زہرہ کادن سنیچتر وار کا مطلب ہے زحل کا دن عین اسی طرح قدیم سکین اقوام نے بھی سیاروں کے ناموں پر دنوں کے نام رکھے فرانسی اور انگریزی اقوام میں اب تک یھی نام موجود ہیں پہلا sundayکا مطلب ہے سورج کا دن mondayکا مطلب ہے مون ڈی یعنی قمر چاند کا دن اینگلوسیکن کااصلی لفظ mon ۔۔۔andaagہے جدید فرانسی لفظ بھی یھی واضح کرتا ہے جو lundiہے tuesdayنام کا مطلب مریخ کا دن ہے یافرانسی لفظ mardiہے یے جنگ کا ستارہ ہے جسے انگریزی میں marsکہتے ہیں اور planet of warکا نام دیتے ہیں tuesday اینگلوسیکسن لفظ wodens daagکے ہم معنہ ہے فرانسی نام ہے mercrediیعنی مرکرڈے عطارد کا دن thursdayانگلوسیکسن اقوام کے ہاں لفظ thorsdaagتھا
thors
ان کے خیال میں ایک خدا تھا جو مشتری کی طرح تھا
وہی اس دن کی حکمرانی کرتا تھا یے فرانسی لفظ jeudi ہے یعنی day of jupiterمشتری کا دن fridayانگلوسیکسن کے نزدیک friggaتھا یعنی goddes of loveمحبت کی دیوی اس دن کاستارہ زہرہ حکمران ہے فرانسی سے vendrediکہتے ہیں جو لفظ وینس venusکی حکمرانی کادن ہے اب تک یے محبت وہ خوبصورتی کاسیارہ سمجھا جاتا ہے saturnsdayیعنی saturadyتھا سیٹرن زحل کو کہتے ہیں پس یے ہفتے کے دن اور اس کی اساطیریات mythologyہے جن سے لوگ متفق ہیں دنیاں کے بیشمار اقوام میں اب تک اپنے ناموں سے جاری ہے ہم ایسی پرانی تحقیق کے بنا پر یے ظاھر کر رہے ہیں کہ ان ستاروں کو دنوں سے متعلق کردینے کے کیا وجوہات تھے جو زمانہ قدیم کے ماہرین نے معلوم کئے تھے ۔ستاروں کے دنوں سے تعلقات
((اول پہلا قمر سوموار))
فلک دوسرا دوم مقام یوحائیل بدھ عطارد
فلک تیسرا سوم مقام صورائیل جمعہ زہرہ
فلک چوتھا چہارم مقام اسرافیل اتوار شمس
فلک پانچواں پنجم مقام عزرائیل منگل مریخ
فلک چھٹا ششم مقام میکائیل جمعرات مشتری
فلک ساتواں ہفتم مقام جبرائیل ہفتہ زحل
اس کے بعد فلک الافلاک مقام عرش کرسی یہ مقام جبرائیل علیہ سلام ہے اس سے آگے مقام آسمان لوح محفوظ ہے ہیی عرش ہے علم نجوم کی اصلاح ہیی مقام دائرہ البروج ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب معراج آسمان پر لامکان کی طرف تشریف لے گئے تو جبرائیل اپنے مقرر مقام سے آگے نہ جاسکے جبرائیل کی پہنچ وہاں تک تھی اس سے اگے جانے کی بلکل طاقت نہ تھی اور دوسرے ملائک کی اس فلک ہفت تک پہنچ نھی ہے جہاں پر جبرائیل کی پینچ ہے اور جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہنچ ہے وھاں پر کسی فرشتے نہ جن نہ انس کی پہنچ ہے
عرش و کرسی کی تھیں آئینہ بندیاں​
سوئے حق جب سدھارا ہمارا نبی ،صلی اللہ علیہ وسلم
جبرائیل علیہ سلام فلک ہفت ستواں اسمان عرش کے قریب
مقام قدسیوں میں اس لئے انہیں سلسلہ پیام وحی کا وسیلہ ذات حق نے بنایا یے خاکی مقام ہے اس کا تعلق خاک سے ہے اس لئے زمین کے متعلقہ تمام چیزوں پر اثر انداز ہوتا ہے مثلا زمین مقام کانیں. آور معدنیات وغیرہ زحل کے اثرات کے مطلق ہر شخص جانتا ہے کہ منحوس ستارہ ہے در اصل ہے مخفی اور بعید الفہم شعاعون سے زمین پر اثر انداز ہوتا ہے یے ایک عام ٹیلسکوپ سے دیکھا جاسکتا ہے جب یے
بلا واسطہ کرہ ارض پر اثر ڈالتا ہے ۔۔۔۔۔ ۔۔قسط ۔۔جاری
از صوفی خالد قادری