علم منطق
قوانین عقلیہ کی اقسام Kinds of logical laws
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کی کل آٹھ اقسام ہیں
◾ اول۔ يقينيات certain laws
◾ دوم۔ مظنونات supposed laws
◾سوم۔ مشهورات widely well known
◾چہارم۔ وهميات delusion
◾ پنجم۔ مسلمات self evident
◾ششم۔ مقبولات accepted
◾ہفتم۔ مشبهات similar
◾ہشتم۔ مخيلات imaginary
👈 نوٹ۔
1۔ ان کو مبادی الاقیسہ یعنی
Fundamentals of analytical proofs
بھی کہتے ہیں
2۔ اس مضمون میں بار بار لفظ قضايا استعمال ہو گا جو قضیہ کی جمع ہے جس کا مطلب و معنی
✅ قول
✅ یا جملہ
✅ یا بیان
✅ یا Statements
✅ یا proposition
اس کا معنی ایسا جملہ جو سچ و جھوٹ دونوں کا احتمال رکھتا ہو۔ مگر حقیقتا دونوں ایک ساتھ نہ ہو
جبکہ اسے ریاضیاتی منطق میں مسئلہ یا Theorems کہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔷اول ۔ یقینیات certainty
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کی چھ اقسام ہیں
🔸1۔ اوليات و بدیھات Intuitive laws
ایسے قضایا جس کو عقل فورا سمجھ لے اور کسی دلیل کی ضرورت نہ ہو جیسے
(( دو نقیضیں آپس میں ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتی))
impossible to match the intended meeting of opposites
یا پھر اس طرح بھی کہ سکتے ہیں کہ
وہ قضايا کہ جن کی طرف توجہ کرتے ہی عقل کو موضوع اور محمول اور نسبت کے تصور کا یقین حاصل ہو جائے یقین کے حصول کے لئے کسی اور واسطہ کی ضرورت نہ ہو خواہ تصور بدیہی ہو یا تصور نظری ہو
🔸2۔ مشاهدات observation
ان کو محسوسات sensations بھی کہتے ہیں
مشاھدات ایسے قضايا جن کا حکم بار بار کے مشاہدے سے حاصل ہو اور فعل کا اتنا تکرار ضروری ہوا ہو کہ غلطی کی گنجائش نہ ہو
ان کی دو قسمیں ہیں حواس ظاہری اور حواس باطنی یا وجدانیات internal senses جیسے خوف درد بھوک لذت بھوک پیاس وغیرہ
🔸3۔ تجربيات Empirical
ایسے قضایا جن کا حکم بار بار کے مشاہدے سے حاصل ہو اور فعل کا اتنا تکرار ضروری ہوا ہو کہ غلطی کی گنجائش نہ ہو
👈 ابن الہیثم (965 – 1040)
یہ طریقہ تحقیق تو بہت پرانا ہے مگر سب سے پہلے سائینسی تحقیق میں اسے ابن الہیثم نے استعمال کیا اور کتاب البصر میں اس کی باقاعدہ وضاحت کی اس نے تجربات کو مشاہدات کی بنیاد پر انجام دیا اور پھر ان کو عقلی دلائل rational arguments کی کسوٹی پر جانچ کر نتائج تحریر کیے
🔸4۔ متواترات frequent
ایسے قضایا جن کو ایسی جماعت نے بیان کیا ہو جن کا جھوٹ پر اکٹھے ہونا عقلا محال ہو اور نا ممکن ہو
مگر ایسی مشہور بات جو بے سر و پا ہو عقلا ثابت نہ ہو سکے متواترات میں شمار نہ ہو گی
🔸5۔ حدسيات sensational
ایسے قضايا کو کہتے ہیں جن میں ذہن میں جو قانون پہلے سے مرتب ہیں ان کا ظہور ایک دم سے فورا ہو جائے اور حرکت فکری کی ضرورت نہ ہو
Intuition is the ability to acquire knowledge without recourse to conscious reasoning.
👈کانٹ Immanuel Kant
اس کا “کارٹیسین طرز فکر” اس حدس سے کافی مختلف ہے ، کانٹ کا طریقہ کار بنیادی حسی معلومات پر مشتمل ہے کانت کا خیال ہے کہ ہمارا ذہن ہمارے تمام بیرونی حدسیات کو جگہ کی شکل میں ، اور ہمارا ذہن ہمارے تمام داخلی حدسیات (میموری ، فکر) کو وقت کی شکل میں تبدیل کرتا ہے ۔
👈آرنڈ هیٹینگ Arend Heyting (1898 –1980)
اس نے پہلی دفعہ ریاضیاتی منطق کی ایک شاخ حدسی منطق intuitionistic logic کی بنیاد رکھی مگر اس کے کام کو زیادہ سراہا نہیں گیا
🔸6۔ فطريات natural
ایسے قضايا کو کہتے ہیں جن کے یقین کرنے کے لئے کسی ایسے واسطے کی ضرورت ہو جو موضوع اور محمول اور نسبت کے ساتھ ذہن میں آ جائے اور ذہن سے غائب نہ ہو اس کے ساتھ ایک قیاس بھی پوشیدہ ہوتا ہے
جیسے 4 جفت عدد even number ہے
اور 5 طاق عدد odd number ہے
کیونکہ اس کو دو مساوی حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے
یہ دو میں تقسیم ہونے والی بات اور جفت ہونا ذہن سے خارج نہیں ہوتا بس اسی واسطہ کے سبب اسے قیاس عقلی کہیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔷دوم۔ مظنونات supposed laws
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے مراد ایسے قضایا جن میں ظن سے کام لیا گیا ہو ظن سے مراد فقط حدس اور تخمینہ لگایا گیا ہو اور مشاہدہ نہ کیا گیا ہو اور دلیل اور برہان کو بھی نہ دیکھا گیا ہو خواہ اس تخمینہ یا اندازہ سے جو حاصل ہو وہ اعتقاد جازم واقع کے مطابق ہو یا نہ ہو اسے ظن ہی کہا جاتا ہے اور ایسے قضایا کو مظنونات کہا جاتا ہے
اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ جانب اغلب کو ترجیح دی جائے جب معاملہ دو جہتوں میں سے کس ایک کے فیصلہ کی انجام دہی میں پھنسا ہوا ہو
اس کی دو قسمیں ہیں
حسن ظن Positive Perception
اور سوء ظن Negative Perception
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔷سوئم۔ مشہورات widely well known
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ قضایا ہیں جو لوگوں میں مشہور و مقبول ہو جاتے ہیں اور تمام عقلاء یا کئی عقلمند لوگ یا کسی خاص فرقے کے ذریعہ وسیع پیمانے پر ان پر اعتقاد و اعتماد کر لیا گیا ہو۔ ان کی درجہ ذیل اقسام ہیں
🔸1۔ الواجبات القبول یا لازمی قبول کرنا acceptance compulsory
ایسے قضايا جن کا سب عقلاء اعتراف کریں بالکل اوليات
اور فطريات کی طرح کہ ان کا ماننا لازم ہو جائے جیسے ٹریفک کے قوانین
🔸2۔ التأديبات الصلاحية یا نظم و نسق Disciplinary validity
ان کو آراء محمودہ بھی کہتے ہیں اور انہیں سب عقلاء تسلیم کرتے ہون جیسے عدل اچھا ہے اور ظلم برا ہے مہمان کا احترام کرنا وغیرہ
اور عدل اچھا ہے کے معنی یہ ہیں کہ جو صاحب عدل پسند ہو گا اس کی عقلاء تعریف و توصیف کریں گے اسی طرح ظلم پسند کی تنقیص کریں گے یہ کام عقل عملی کا ہے جبکہ اوليات میں جیسے (کل بڑا ہوتا ہے جزو سے ) یہ درک کرنا عقل نظری کا کام ہے
🔸3۔ الخلقيات یا اخلاق انسانی moral laws
اس کا تعلق اخلاقیاتی عادات سے ہے جو سب کے ہاں قبول شدہ ہوں اخلاق ایک انسانی ملکہ ہوتا ہے جو بار بار کے تکرار سے حاصل ہوتا ہے
جیسے اپنے گھر کی یا اپنے وطن کی حفاظت کرنا اچھی بات ہے
شجاعت اور سخاوت اچھی چیز ہے
اور ڈرپوک ہونا یا کنجوس ہونا بری چیز ہے
سچائی اچھی چیز ہے اور جھوٹ برا ہے
اس طرح کے افعال کو عقل عملی انجام دیتی ہے جسے ضمیر یا عقل مستقیم یا دل سے بھی تعبیر کر دیتے ہیں یہ قضایا بھی ایک لحاظ سے مشہورات ہی ہوتے ہیں مگر اخلاقیات سے متعلق ہوتے ہیں
🔸4۔الانفعاليات یا جزبات انسانی emotional laws
یہ ایسے قضایا ہیں جو انسانی جذبات سے متعلق ہوتے ہیں
جیسے شفقت ، ہمدردی ، خوشی ، غیرت ، محبت ، حسد ، اور اسی طرح کے جذبات جن سے انسان اکثر آزاد نہیں رہتا یہ سب میں موجود ہوتے ہیں
🔸5۔ العاديات یا عادات انسانی habitual laws
ایسے قضايا جن کو سب پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ ان کی عادت میں شمار ہوتے ہیں ، عادات کہلاتے ہیں
جیسے کھڑے ہو کر مہمان کا استقبال و احترام کرنا
اور مہمان کی مہمان نوازی کرنا
مذہبی آدمی یا سیاسی شخصیات کا احترام
عام عادات بہت سی ہوتی ہیں۔ یہ عام طور پر صرف ایک ملک ، علاقہ ، کسی قوم یا تمام لوگوں کے لئے یکساں ہوسکتی ہیں ، جس کے لئے عام رواج کے مطابق چلنا ہوتا ہے مگر ان میں آپس میں فرق بھی ممکن ہے
🔸6۔الاستقرائيات یا توہمات superstition laws
ایسے قضایا جو عموما درست یا غلط ہوں مگر توہمات کی شکل اختیار کر گئے ہو اور ان کی توجیہ کرنا مشکل ہو جیسے 13 کا عدد اور کالی بلی کا راستہ کاٹنا یا کالے کوے کی آواز وغیرہ ان کا عقل سے کوئی تعلق نہیں بلکہ حادثاتی طور پر کسی ایک سے ایسا برا واقع ہوا ہو گا مگر بعد میں وہ توہم پرستی کی شکل میں عام مشہور رواج بن گیا ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔷 چہارم۔ وہمیات illusions
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہم illusion ایسی قوت ہے جو محسوسات کے معانی جزئیہ کا ادراک کرتی ہے اور اپنے ادراک کے مطابق حکم لگاتی ہے تمام جسمانی قوتوں پر قابض ہوتی ہے اور بعض اوقات عقل کو گرفت میں کر کے غیر محسوس کو محسوس بنا کر پیش کرتی ہے۔ اس سے حاصل شدہ قوانین و کلیات وہمیات کہلاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔷 پنجم۔ مسلمات axioms
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسلمات یا بدیھات ایسے منطقی قضایا ہوتے ہیں جن کو تسلیم کرنے کے لئے کسی ثبوت یا برہان و دلائل کے بغیر پہچانا جاتا ہے ، کیونکہ یہ عقلی اصولوں ، قضایا اولیات اور قضایا ضروریات کی طرح واضح ہوتے ہیں ۔
مسلمہ ایک جملہ ، مفروضہ ، مقولہ ، یا قاعدہ ہوسکتا ہے جو رسمی طور پر مان لیا جاتا ہے۔
تھیورمز کے برعکس ، مسلمات کو استقراء کے اصولوں سے اخذ نہیں کیا جاسکتا ہے ، اور نہ ہی وہ رسمی ثبوت کے ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں – صرف اس وجہ سے کہ وہ احتمالی طور پر تسلیم کیے جاتے ہیں – منطقی طور پر اس سے استقراء کرنے کے لئے اور کچھ نہیں ہوتا ہے (بصورت دیگر وہ نظریہ کہلائے جائیں گے)۔ اور ان کو تسلیم کرنا ضروریات منطقی میں سے قبول کرنا لازم نہیں ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔷ششم۔ مقبولات accepted or admitted
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ایسے قضایا ہیں جو تقلید کے طور پر قابل بھروسہ و اعتماد و اعتقاد سے قبول کر لیے جاتے ہیں ، جیسے ادیان و مذاہب اور شریعتوں سے متعلقہ قوانین ہیں ۔
مقبولات کی ایک مثال یہ ہے جیسے معقول اور تجربہ کار صاحب علم جیسے طب ، معاشرتی یا اخلاقیاتی نظریات وغیرہ ہوتے ہیں جو اپنی فیلڈ کے دانشمند اور بہترین پیش رو ہو سکتے ہیں ان کے اقوال و خطبات کو قبول کر لینا۔ اسی طرح مشہور شعراء و ادیبوں کے کلمات و ضرب الأمثال جو لوگوں کے لئے قابل قبول ہوتے ہیں۔
ایک قضیہ ایک شخص کے لئے یقینیات سے ہو سکتا ہے اور دوسرے شخص کے لئے مقبولات پر مبنی بھی ہو سکتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔷ہفتم۔ المشبهات The suspicions
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ جھوٹے قضایا ہوتے ہیں جو کہ یقینیات اور مشہورات سے مشابہت رکھتے ہیں اس لئے ان سے مغالطہ Fallacy پیدا ہوتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ظاہرا امتیاز پیدا نہیں ہو پاتا کہ اصل کیا ہے اور اس کی شبیہہ یا نقل copy کیا ہے یہ بالکل وہمیات کی طرح ہوتے ہیں کیونکہ ان سے بھی مغالطہ پیدا ہوتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔷ہشتم۔ المخيلات یا تخیلات imagination
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قوت تخیل جو حس مشترک common sense کا خزانہ ہوتی ہے جس میں صورتیں جمع ہو کر غائب ہوتی ہیں مگر محفوظ رہتی ہیں
تخیل ان شبیہہ کی تشکیل اور محفوظ رکھنے کا فعل ہے ، مختلف مواقع پر انھیں یاد کرنے
اور ان کو حیرت انگیز انداز میں جوڑنے کی
اس طرح نئی شبح phantasm تشکیل دینے اور
اور اس جدید ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کا کام بھی تخیل ہی کہلاتا ہے۔
یہ سارا معاملہ process کیونکہ ذہن کے اندر رونما ہوتا ہے اس لئے یہ فقط وجود تصوری ہی رکھتے ہیں
نفس ان کی شکل خیالی اور اس کے معانی خیالی تشکیل دیتا ہے جیسے کہ شاعر کے شعر وغیرہ جس میں مجازات تشبيهات اور استعارات استعمال کیے جاتے ہیں
غلام نبی قادری نوری
ریپلائی کیجیئے