رفتار
انسانی نگاہ سے اوجھل ہونے کا واحد رستہ رفتار ہے۔ یعنی ایسی رفتار جسکے مقابل وقت کی رفتار تھم جائے۔ ایک ایسا جہاں کہ جس میں وقت کی رفتار ہماری اس دنیا سے یکسر مختلف ہے۔ جیسے ہمارا ایک سیکنڈ شاید انکے ایک دن یا ایک ہفتے کے برابر ہے۔لہٰذا جب اس دنیا کی مخلوق اپنے جہاں کو چھوڑ کر ہماری دنیا میں داخل ہوتی ہے تو وقت اسکے لئے تھم جاتا ہے اور بشمول انسان ساری کی ساری کائنات ساکت بیجان بت کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ اپنی اسی رفتار کے سبب یہ مخلوق دنیا کہ ایک کونے سے دوسرے کونے کا سفر سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں کر لیتی ہے اور اسی رفتار کے سبب یہ انسان کی نظروں سے پوشیدہ بھی رہتی ہے۔ جنات، ملائک، پری، ارواح یہ تمام اس دوسری دنیا سے تعلق رکھتے ہیں جہاں وقت کی رفتار اور پیمائش ہماری دنیا سے یکسر مختلف ہے۔ ان تمام مخلوقات کے اجسام ایک انتہائی تیز رفتار فریکوینسی پر مرتعش ہیں جسے انسانی آنکھ دیکھنے سے قاصر ہے۔
فریکوینسی کیا ہے ؟
ضیہ بات آج روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ روحانی علوم میں کامیابی کے لئے عامل کے روحانی ہالے کا قوی ترین ہونا لازم و ملزوم ہے، کیونکہ ضعیف جسم لطیف نا صرف عمل میں ناکامی کا موجب بنتا ہے بلکہ انسان کو شدید ترین رجعت میں بھی مبتلا کر دیتا ہے۔
ضروحانی ہالے کو باقوت رکھنے کے لئے لازم ہے کہ انسان کی فریکوینسی بلند سطح پر برقرار رہے، مگر یہ ہو گا کیسے؟ یہ سوال اکثر مجھ سے پوچھا جاتا ہے۔ اس مدعے کو سمجھنے کے لئے پہلے انسانی جسم و جاں کی ساخت اور اس میں بپا ہونے والی کیمیائی تبدیلیوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
ضانسانی جذبات دراصل بائیو کیمیکل ریسپونس کے تحت جنم لیتے ہیں، محبت، نفرت حسد، لالچ وغیرہ تمام کے تمام محض انسانی جسم و ذہن میں مختلف کیمیکلز کی کمی یا زیادتی کے سبب پیدا ہوتے ہیں، منفی جذبات مضر صحت کیمیکلز کے انسانی ذہن میں اخراج کے سبب پیدا ہوتے ہیں اسکے برعکس مثبت جذبات ایسے کیمیکلز کے خروج کے سبب جنم لیتے ہیں کہ جو انسانی جسم و جاں کی نشوونما اور حفاظت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ضیہاں تک یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ جذبات کیمیکلز میں اتار چڑھاؤ کے سبب جنم لیتے ہیں، سوال اب یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کیمیکلز کا انسانی ذہن میں خروج کے ذمے دار کون سے عوامل ہیں، اگر انکو سمجھ لیا جائے تو انسان بآسانی اپنے جذبات کو کنٹرول کر کے اپنی فریکوینسی کو بڑھا سکتا ہے کہ جسکے نتیجے میں انسانی اورامضبوط تر ہو جاتا ہے۔
ضانسانی ذہن میں کیمیکلز کا خروج دراصل ان خیالات کے سبب ہوتا ہے کہ جن میں ہم اپنی شعوری کاوش کی مدد سے انرجی کی منتقلی کرتے ہیں۔ یہ بات بہت اہم ہے، مثبت و منفی خیالات کا ذہن میں ابھرنا انسان کی مرضی کے تابع ہونا ناممکن ہے تا ہم منفی خیالات کو تقویت دینا اور اُن میں مزید منفی خیالات کا شعوری طور پر اضافہ کرنا عین انسان کی مرضی پر منحصر ہے۔ منفی خیالات کو ہم شیطانی وساوس بھی کہتے ہیں پس جیسے ہی شیطان ہمارے ذہن میں کوئی منفی خیال پیدا کرتا ہے بحیثیت ایک عام انسان ہم سوچے سمجھے بغیر اس منفی خیال پر مزید غور کرنا اور اسکو تقویت دینا شروع کر دیتے ہیں، جسکے نتیجے میں انسانی دماغ سے ایسے کیمیکلز کا اخراج شروع ہو جاتا ہے کہ جو انسان کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیتے ہیں نتیجتاً انسان کی فریکوینسی کم ہو جاتی ہے جس سے انسانی جسد خاکی و جسم لطیف دونوں پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔
ضمیں نے تمام باتیں کھول کر تحریر کر دی ہیں اگر اب بھی کوئی نا سمجھے تو میرا اس میں کوئی قصور نہ ہو گا۔پس یوں سمجھ لیں کہ اگر آپ اچھا محسوس کر رہے ہیں تو انکی فریکوینسی زیادہ ہے اوراگر آپ بہت بُرا محسوس کر رہے ہیں تو آپکی فریکوینسی کم ہے۔
ضآپ مندرجہ ذیل تدابیر کو اپنی روزمرہ زندگی میں اختیار کر کے نہ صرف ایک خوشگوار صحتمند زندگی گذار سکتے ہیں بلکہ اپنے اوراز کو مضبوط تر رکھ کر ہر قسم کے روحانی حملوں سے بھی خود کو بچا سکتے ہیں نیز روحانی علوم میں بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
۱۔ سب سے پہلے اپنی زندگی سے تمام اُن دوستوں کو نکال دیں جو آپکو منفی جذبات و احساسات میں مبتلا کرتے ہیں۔
۲۔مارننگ واک کو زندگی کا معمول بنا لیں، روزانہ ننگے پاؤں گھاس پر پندرہ منٹ چلنے سے زمین کی ہائی فریکونسی آپکے جسم میں خاکی عنصر کو باقوت کرے گی، یاد رہے کہ عناصر اربع کا انسانی جسم میں توازن ہی روحانی و جسمانی صحت کو برقرار رکھنے کی کلیدہے۔
۳۔ نہار منہ کم از کم چار گلاس نیم گرم پانی پیا کریں اس سے آپکے جسم میں موجود آبی عنصر کو تقویت ملے گی یاد رہے کہ انسانی جسم کا تقریباً اَسی فیصد حصہ عنصر آب پر مشتمل ہے،بہتر ہو گا کہ سورہ کوثر کا دم شدہ پانی نہار منہ استعمال کریں۔ ۴۔ مارنگ واک کے بعد زمین پر بیٹھ کر تنفس کی کوئی بھی مشق کم از کم دس منٹ تک کریں اس سے آپکے جسم میں عنصر باد میں توازن پیدا ہو گا۔ اور انرجی کا بہاؤبہتر ہو گا۔
۵۔قرآن کی تلاوت کو معمول بنائیں اور زیادہ سے زیادہ درود پڑھیں۔ اس سے آپکےاندر نور پیدا ہو گا کہ جو عنصر آتش کو نورانی طور پر تقویت دے گا۔
۶۔ منفی جذبات اگر پیدا ہوں تو انکو دبانے کے کوشش مت کریں بلکہ کسی کاغذ پر لکھ کر اسکو نظر آتش کر دیں اس سے آپکا من ہلکا ہو جائے گا اور کسی کی دل آزاری بھی نہ ہو گی۔
۷۔مارننگ واک کے دوران تھوڑی سی سٹریچنگ ایکسرسائز یا یوگا کریں۔ اس سے آپکے جسم میں موجود تناؤ ختم ہو گا اور انرجی کا بہاؤ بہتر ہو جائے گا۔
۸۔ مراقبے کو معمول بنائیں
کائنات میں غائبانہ فریکونسز
ضکائناتی شعور اللہ کا بنایا ہوا ایک ایسا ذہن ہے کہ جس میں قوانین قدرت کو سمو دیا گیا ہے، اسی کائناتی شعور کے تحت نظام کائنات چل رہا ہے۔ ہمارئے لاشعور در حقیقت اس ایک کائناتی شعور کا حصہ ہیں۔ کائناتی شعور اور انسانی لاشعور میں اتنا ہی فرق ہے کہ جتنا سمندر میں اور سمندر ہی کے پانی کے ایک قطرے میں، گویا اپنی اصل میں دونوں ایک ہی ہیں۔ جیسے کائناتی شعور اس کائنات کو چلانے کا ذمے دار ہے بلکل ویسے ہی ہمارا لاشعور انسان کے اندر موجود کائنات کو چلانے کا ذمے دار ہے۔ انسان بذات ایک کائنات سے کم نہیں لہٰذاء دونوں شعور یعنی انسانی و کائناتی میں ایک قدر مشترک ہے ، یعنی کائنات کو چلانا۔ یہ دونوں شعور نا صرف ایک دوسرے سے مماثلت رکھتے ہیں بلکہ ایک دوسرے سے مربوط بھی ہیں، تمام مخلوقات شعور مختلف حالتوں میں موجود ہے جو ایک کائناتی شعور سے جڑا ہونے کےسبب ایک ہی نظام کا حصہ ہے۔
ضانسانی لاشعور اس ایک نظام کا حصہ ہونے کے سبب قوت ارادی، ارتکاز اور قوت تخیل کی مدد سے کائناتی شعور کے اندر ایسے قوانین پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو انسانی شعور اور اجسام میں تغیرات پیدا کر سکتے ہیں، خواہ ان کا نتیجہ انسانی جسم پر اچھا ہو یا برا۔
از استاد محترم غلام نبی قادری نوری صاحب زیدہ مجدہ
ریپلائی کیجیئے