فلسفہ عذاب قبر اور سائنس

دیکھیں سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فورم ہے جہاں پر کٹ پیسز کو تحقیق سمجھ کر ہماری عوام کے زہنوں کو الجھایا جاتا ہے ۔۔ جیسا کہ علم و ادب فورم پر ایک لبرل طبقے نے ادھم مچا رکھا ہے اور چند دنوں سے مذہبی فیلڈ میں اس بات کا ٹرینڈ چل رہا ہے کہ سائنسی لحاظ سے عذاب قبر بعد از وفات نہیں ہوسکتا ۔۔۔ کیونکہ سائنس اس بات کی نفی کرتی ہے ۔۔۔ میرا عاجزانہ سوال ہے اس بے تکی منطق پر کہ نفی کے لیے بھی دلیل کی ضرورت ہوتی ہے اپ حضرات زرا وہ دلیل پیش کریں جس سے سائنسی نظریے میں عذاب قبر کا ہونا ممکن نہیں !

دیکھیں سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فورم ہے جہاں پر کٹ پیسز کو تحقیق سمجھ کر ہماری عوام کے زہنوں کو الجھایا جاتا ہے ۔۔ جیسا کہ علم و ادب فورم پر ایک لبرل طبقے نے ادھم مچا رکھا ہے اور چند دنوں سے مذہبی فیلڈ میں اس بات کا ٹرینڈ چل رہا ہے کہ سائنسی لحاظ سے عذاب قبر بعد از وفات نہیں ہوسکتا ۔۔۔ کیونکہ سائنس اس بات کی نفی کرتی ہے ۔۔۔ میرا عاجزانہ سوال ہے اس بے تکی منطق پر کہ نفی کے لیے بھی دلیل کی ضرورت ہوتی ہے اپ حضرات زرا وہ دلیل پیش کریں جس سے سائنسی نظریے میں عذاب قبر کا ہونا ممکن نہیں !

فلسفہ عذاب قبر اور سائنس
دیکھیں سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فورم ہے جہاں پر کٹ پیسز کو تحقیق سمجھ کر ہماری عوام کے زہنوں کو الجھایا جاتا ہے ۔۔ جیسا کہ علم و ادب فورم پر ایک لبرل طبقے نے ادھم مچا رکھا ہے اور چند دنوں سے مذہبی فیلڈ میں اس بات کا ٹرینڈ چل رہا ہے کہ سائنسی لحاظ سے عذاب قبر بعد از وفات نہیں ہوسکتا ۔۔۔ کیونکہ سائنس اس بات کی نفی کرتی ہے ۔۔۔ میرا عاجزانہ سوال ہے اس بے تکی منطق پر کہ نفی کے لیے بھی دلیل کی ضرورت ہوتی ہے اپ حضرات زرا وہ دلیل پیش کریں جس سے سائنسی نظریے میں عذاب قبر کا ہونا ممکن نہیں !
باقی جہاں تک رہا مسلہ عذاب قبر کے ممکن ہونے کے فلسفے کا تو اسی ضمن میں اسلامی نظریات و عقائد کو چھوئے بنا اگر صرف سائنس کے mind programming features کے نظریات کو ہی لے لیں تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ عذاب قبر برحق ہے ۔۔۔😊
ہون اے وکھری گل اے کہ مولوی سائنس جان گئے نیں 😜
مثال دے دیتا ہوں تاکہ بات واضح ہوجاے ۔۔۔
کسی بھی ہیلتھ ویب سائٹ کو کھول کر وہاں پر سب سے پہلے تحقیق کریں کہ سائنس نیند کے دوران کفیت دماغ (Mind conditions during the dream ) کے بارے میں کیا کہتی ہے ۔۔😏
نیند کے متعلقہ سائنسی نظریہ ہے کہ انسان پر ایک ایسی کفیت طاری ہوجاتی ہے جس میں اس کا شعور ظاہری طور پر ساکت اور لاشعور باطنی (mentally ) طور پر ایکٹو ہوجاتا ہے
یاد رہے کہ سائنس مانتی ہے کہ انسانی دماغ کے دو حصے ہیں ۔۔۔ ایک شعور ۔۔۔ دوسرا لاشعور
شعور وہ جس سے ہم سوچ بچار فکر و نظر کا کام لیتے ہیں جبکہ اس سے بڑا Hard drive لاشعور ہے جو عالم دنیا کے سمیت کئی عوالم کے ساتھ کنکٹڈ ہے جہاں سے اسے مختلف اطلاعات و ہدایات موصول ہوتی ہیں  خیر شعور لاشعور پر فیر کدی روشنی ڈالیں گے ۔۔۔ بات ہورہی ہے کفیات کی !
سائنس کہتی ہے کہ ایک ادمی یا عورت جب سوجاتے ہیں تو انکا ظاہری شعور ساکت ہوجاتا ہے جبکہ باطنی لاشعور دماغ کا دوسرس حصہ مکمل طور پر ایکٹو ہوجاتا ہے
جس کی وجہ سے بندے کے دماغ میں موجود Ignored details of day یعنی دن بھی کی وہ تمام چیِزیں یا باتیں جو اس نے نظر انداز کردی تھیں وہ ریسائکل ہوکر ایک فلم کی طرح چلنا شروع ہوجاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
وہی فلم خواب کہلاتی ہے ۔۔😊 اب مدعا پر مذید بات کرنے سے قبل عرض کرتا چلوں کہ سائنس اس بات کو بھی مانتی ہے کہ دنیا میں ہر انسان کا دماغ پراسرار ہے ۔۔۔یعنی زندگی بھر انسان صرف اپنے دماغ کا 5 فیصد حصہ استمال کرپاتا ہے۔۔۔ مذید اسانی سے کہا جائے تو آئن سٹائن نیوٹن سمیت ہر بڑے سے بڑا سائنسدان اپنے دماغ کا صرف پانچ فیصد وہ بھی صرف شعوری حصہ استمال کرپایا ہے ۔۔۔
باقی رہ گیا95% تو لگائیں حساب 😊 پانچ فیصد سے انسان کو کہاں سے کہاں تک پہنچایا جاسکتا ہے تو پچانوے فیصد دماغ مذید کھل جائے تو انی نہ پے جاو😜😜
خیر مدعا پر بات کرتے ہیں ۔۔ سائنس مانتی ہے کہ انسان کا شعور اور لاشعور ہر وقت غیر ارادی طور پر فطرت و قدرت سے کچھ Unknown سورسز سے لہروں کے زریعے خیالات افکار آئڈیازوصول کرتا رہتا ہے کوئی ہے جو اسے نئی نئی ایجادات کا ائڈیا دیتا ہے کوئی ہے جو الگ الگ زاویوں پر نظر لے جاتا ہے ۔۔۔۔
بلکل اسی طرح اگر ایک انسان سویا ہوا ہے تو وہ بھی اپنے گزرے دن کے وہ اعمال جو اس نے کیے خواب میں فلم بن کر دیکھے گا لیکن اسکے ساتھ ساتھ قدرت کی طرف سے ملنے والی اطلاعات پر بھی عمل کرے گا ۔۔۔
مثال کے طور پر میں غلام نبی نوری سوتے ہوئے ایک خواب دیکھتا ہوں کہ میں ایک اگ کے دریا پر بھاگ رہا ہوں ۔۔۔ میرس جسم ابل رہا ہے پاوں میں کانٹے ہیں ۔۔۔ ہر طرف سے مجھ پر پتھر برس رہے ہیں ۔۔۔۔ یہ سب کفیات میرے خواب میں چل رہی ہیں ۔۔۔ لیکن دوران خواب مجھے درد تکلیف کی شدت اور سختی کا عالم بلکل محسوس ہوگا ۔۔۔ جس کا ظاہری جسم پر کوئی اثر ہو یا نہ ۔۔۔ لیکن حقیقت میں نتیجہ یہ نکلے گا کہ میں ہڑبڑا یا گھبرا کر اٹھ جاوں گا ۔۔۔۔۔
میرے اٹھنے کی وجہ یہ ہوگی کہ میرا شعور یعنی عقل جب تکلیف برداشت نہ کرسکے گی تو جسم کو ہدایت کردے گی اس تکلیف سے نکلو لہذا خواب ٹوٹ جائے گا ۔۔۔۔۔😊
یہ تو ہوگیا خلاصہ ۔۔۔۔ لیکن اگر اسی تھیوری کے مطابق دیکھا جائے تو لبرل کے سمجھنے کے لیے بلکل سہی ہے ۔۔۔. اسلامی عقآئد و نظریات کو اگر نہ بھی مانیں سائنسی لحاظ سے بھی عذاب قبر برحق ہے کیونکہ انسان کو تکلیف والی کیفیت سے دور رکھنے والی اور تکلیف دہ معاملات کی نشاہدہی کرواکے بچانے والی چیز انسان کی روح ہے اگر روح نکل گئی تو انسانی دماغ کسی بھی لحاظ سے خود کو کسی غیر مناسب حالت سے مناسب حالت میں منتقل نہیں کرسکتا ۔۔۔۔
المختصر اس نظریے کے مطابق مرنے کے بعد اللہ عزوجل انسان پر خوابی کیفیت میں عذاب دیتا ہے جیسا کہ اوپر میں نے اپنے ایک خواب کی مثال دی ہے ۔۔۔ اس میں تکلیف بھی ہوگی درد بھی شدت بھی اور پکڑ بھی ۔۔۔ پھر روح نہ ہونے کی وجہ سے جسم خود کو اس کفیت سے ازاد بھی نہیں کرپائے گا لہذا مرنے کے بعد عذاب ہونا برحق ہے ۔۔۔ ضروری نہیں کہ مردہ قبر میں تو ہی اس پر عذاب ہوگا
“عذاب قبر” شریعت اسلامیہ کی ایک خاص اصطلاح ہے۔اسے لفظی معنی ومفہوم کے ساتھ نہیں سمجھا سکتا ہے۔
دنیاوی زندگی اور آخرت کے درمیانی وقفے کو برزخ یا “قبر ” کہتے ہیں۔۔۔۔
مردہ کو زمین کے جس دو گز کے ٹکڑے میں دفن کیا جاتا ہے “قبر” کی وہ حقیقی مراد نہیں ہے۔
قبر یعنی برزخ کے لئے کوئی بھی متعین ومخصوص جگہ نہیں ہے۔
روح کے جسم عنصری سے پرواز کرجانے کے بعد جسم جس شکل میں بھی ہو خواہ پانی میں ہو ، درندہ کے پیٹ میں ہو ۔ یا زمین میں مدفون ہو ۔سالم ہو یا معدوم ہوگیا ہو ۔اسے برزخ یا قبر کہتے ہیں ۔
جیسا کہ قرآن کریم میں فرمان ہے

فَوَقٰہُ اللّٰہُ سیِّئَاتِ مَامَکَرُوْا وَحَاقَ بِٰاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْئُ الْعَذَابِ٭ اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْھَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّا۔ وَّ یَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ اَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ (سورہ غافر:45,46)
ترجمہ: ”پھر خدا تعالیٰ نے اس (مومن ) کو ان لوگوں کی تدبیروں سے محفوظ رکھا اور فرعون والوں پر(مع فرعون کے ) موذی عذاب نازل ہوا(جس کا بیان یہ ہے) کہ وہ لوگ (برزخ میں) صبح وشام آگ پر پیش کئے جاتے ہیں (یعنی جلائے جاتے ہیں) اور جس روز قیامت قائم ہوگی (تو حکم ہوگا کہ ) فرعون والوں کو (مع فرعون کے) نہایت سخت عذاب میں داخل کرو۔”
اس آیت سے معلوم ہوا کہ قیامت کے دن سے پہلے بھی فرعون اور اس کے لوگوں پر عذاب ہورہا ہے۔ یہی قبر کا اور برزخ کاعذاب ہے۔
اب فرعون کی لاش اج بھی میوزیم میں موجود ہے ظاہری طور پر کوئی اگ نظر نہیں ارہی لیکن حکم قرآن کے مطابق اس پر عذاب ہورہا ہے تو معلوم ہوا کہ اوپر مندرجہ مثال کی طرح فرعون روز قیامت تک عذاب میں مبتلا رہے گا ۔۔۔
-2 سورہ نوح میں ہے:
مِمَّا خَطِیْئٰتِھِمْ اُغْرِقُوْا فَاُدْخِلُوْا نَارًا
ترجمہ: ”اپنے گناہوںکے سبب وہ (یعنی حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے لوگ) غرق کئے گئے پھر آگ میںداخل کئے گئے۔”
ان لوگوںکا قیامت سے پہلے آگ میں داخلہ سے مراد برزخ اور قبر کی آگ میں داخلہ ہے جس کے یہ دلائل ہیں۔
( الف ) فَاُدْخِلُوْ میں حرف فاء ہے جو اپنے ماقبل کے متصل بعدہونے پر دلالت کرتا ہے لہٰذا مطلب یہ ہوا کہ آگ میں داخلہ غرق ہونے کے متصل بعد ہوا
(۔ب۔)ادخلوا فعل ماضی کا لفظ ہے جو اس پر دلیل ہے کہ آگ میں داخلہ ہوچکاہے۔
خیر اصلاحات شریعت پر بات کرنا مقصد نہیں تھا لیکن پیش کرنے کی غرض وضاحت تھی ۔۔ امید ہے کہ سمجھ اگئی ہونی ایں 😁 نہیں تے ان شاء اللہ جلد پھر ایک تفصیلی مضمون پیش خدمت ہوگا فلسفلہ روح و جسم پر ۔۔۔۔🌹
وللہ اعلم ورسولہ بالصواب
اللہ عزوجل ہم سب کو عذاب بعد از وفات سے محفوظ رکھتے ہوئے اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کلی عطا فرمائے آمین ۔۔۔
منجانب فقیر مدینہ غلام نبی قادری نوری