جیسا کہ ابھی عملیاتی دنیا میں ایک فن یعنی فن تشخیص پر بڑا رولا پڑا ہوا ہے۔
اور دھڑا دھڑ عوام الناس کو بذریعہ علم الاعداد اور استخاروں کے زریعے جادو جنات بندش بتائی جارہی ہے ۔۔۔۔ تو اسی ضمن پر فقیر نے ایک عاجزانہ سی درخواست پیش کرنے کا پروگرام بنایا کہ آپ احباب سے گفتگو کی جائے کہ آخر یہ تشخیص ہے کیا بلا ۔۔۔۔۔ سب سے پہلے تو عرض کروں کہ علم کی افادیت اپنی جگہ لیکن فیس بک پر ہر کسی سے حساب کتاب کروانا ایسے ہی ہے جیسے میڑک فیل بندے سے ایم کا امتحان لینا ۔۔۔۔۔ علم الاعداد ۔ استخارے، حساب کتاب سمیت تمام تر اقتدائی طریقوں میں صرف ہاں یا نہ میں جواب مل سکتا ہے کہ آیا مریض پر جادو یا جنات و بندش ہے یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ کسی چیز کا جواب نہیں ملتا۔
مثال کے طور پر میرے پاس ایک سائل آیا کہ معلوم کرنا ہے کہ مجھ پر جادو یا جنات وغیرہ ہیں یا نہیں تو میں نے وہی کتابی طریقوں کو ملحوظ خاطر رکتھے ہوئے پوچھنا نام مع والدہ کچھ کیلکولیشن کے بعد کہہ دیا کہ موجود ہے یا موجود نہیں۔۔۔۔۔اسی طرح استخارے میں ہاں یا نہ کا جواب مل گیا۔۔۔۔ لیکن جب علاج یا حل کی بات آئے گی تو ہاں یا نہ میں جواب ہونا ناکافی ہے۔۔۔۔ کیونکہ رسمی طریقہ تشخیص سے یہ ہرگز معلوم نہیں ہوتا کہ جادو کیسا ہے کونسا ہے کب سے ہے کس چیز پر کیا گیا ہے کہاں کیا گیا ہے کس نے کیا ہے کتنا اثر انداز ہوچکا ہے، بندش کیسی ہے کب سے ہے کس طرح ہوئی وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔ اسی طرح جنات کے بارے میں کہ جنات کا کونسا قبیلہ ہے کس طرح مسلط ہوا کیوں مسلط ہے وغیرہ ۔۔۔
تو اس طرح جب تک کامل تشخیص نہ ہوگئی ظاہر ہے کہ علاج بھی ممکن نہ ہوگا ۔۔۔ مثلا ایک بندے کو پیٹ میں سخت درد ہے ۔۔۔۔ تو صرف پیٹ درد سمجھ کر روحانی پھکی کھالینے سے درد دور نہیں ہوگی بلکہ وہ کامل تشخیص کے لیے ٹیسٹ کروائے گا کہ آیا درد کی وجہ کیا ہے ۔۔
المختصر کامل تشخیص صرف دوطریقوں سے ممکن ہے:
تشخیص بذریعہ جنات و خدام یا تشخیص بذریعہ کشف
اور ان دونوں طاقتوں کے حامل فیس بک پر لاکھوں میں سے کوئی دور چار ہی ہوں گے اس لیے ہر لنڈے کے عامل کی باتوں میں نہ آجایا کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔
مثال دے دیتا ہوں کہ ایک بندہ استخارہ کرتا ہے اور اس میں جواب آتا ہے کہ آپ پر جادو ہے ۔۔۔۔۔ آپ کو یہ بات جان کر حیرانی ہوگی کہ نظر بد بھی جادو کی ایک قسم میں شمار کی جاتی ہے ۔۔۔۔ اب آپ پر صرف نظر بد کے اثرات مرتب ہونگے تو استخارے میں جادو ہی آئے گا ۔۔۔۔ اور وہ بچارا عامل جسے خود ان معاملات کا پتہ نہیں ہوتا وہ شروع ہوجائے گا عمومی معروف طریقے آزمانے جس سے جادو توڑا جاسکے ۔۔۔۔ اب نہ وہ جادو ہوگا نہ ٹوٹے گا ۔۔۔۔ اس طرح علاج کروانے سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا۔۔۔۔۔لہذا ہر چیز پر غور و فکر کرکے اس پر اپنا اعتقاد کامل کیا کرو
روحانی تشخیص کرتے وقت عموما صرف تین چیزیں ہی دیکھی جاتی ہیں۔
- جادو
- جنات
- جسمانی مرض
جب کہ ایک ماہرانہ روحانی تشخیص اس سے کہیں آگے ہوتی ہے ، افسوس کہ اس بارے میں نہ ہی کتابیں موجود ہیں نہ ہی اس فن کے موجودہ اساتذہ اس جانب توجہ دیتے ہیں اور نہ اس فن کے سیکھنے والے اس طرف توجہ دیتے ہیں، یہ بھی نہیں کہ ایسے طریقے موجود نہیں بس توجہ کی ضرورت ہے اور بار بار کرکے مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔
کسی سائل کی تشخیص کرتے وقت ایک ماہرانہ تشخیص میں درج زیل امور کو دیکھا جاتا ہے۔
روحانی مرض ۔ جسمانی مرض ، نفسیاتی مرض
مریض کی تمام علامات لے کر عامل تشخیص کرتا ہے کہ کونسی علامات کا درج بالا تینوں قسموں سے کس سے تعلق ہے ، پھر وہ روحانی علامات کی تفصیل دیکھتا ہے جو کہ درج زیل ہے
روحانی امراض
نظر بد ، جنات و آسیب، شیاطین ، جادو ، حسد ، رجعت ، نحوست شامت اعمال
نظر بد
سب سے پہلے اس کی تشخیص کرنا چاہیے ، کیونکہ نظر بد ہونے کی صورت میں نہ ہی روحانی علاج سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے نہ جسمانی علاج، پھر یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ نظر انسانی ہے یا جناتی ، جس طرح انسانوں کی نظر لگتی ہے اسی طرح جنات کی بھی لگتی ہے۔ اور جنات کی لگی ہوئی نظر دیر سے جاتی ہے ، اگر نظر بد کا اثر آئے تو سب سے پہلے اس کا علاج کیا جائے
جنات و آسیب
دوسری وجہ جنات اور آسیب کی ہے جنات سے مراد تو جن ہیں، آسیب میں جنات ہی کی دیگر اقسام آجاتی ہے مثلا دیو پری بھوت چڑیل وغیرہ ، عموما سفلی عملیات والوں کے پاس اسیب ہی کی اقسام میں سے مخلوقات ہوتی ہیں، جنات بھی ہوتے ہیں مگر آسیب زیادہ ہوتے ہیں ، یہاں ایک ماہر عامل کا فرض ہے کہ وہ دیکھے کہ جن یا آسیب کا مذہب کیا ہے تاکہ وہ اسی کے مطابق اس کو قسم دے اور علاج کرسکے، جس طرح ایک مسلمان اور حافظ جن پر قرآن پڑھنے کا عموما فائدہ نہیں ہوتا، کیونکہ وہ بھی ساتھ ساتھ پڑھتا جاتا ہے ، آپ ایک بار پڑھیں وہ دس بار پڑھ لے گا ، اسی طرح اگر ایک کٹر ہندو قسم کے جن مسلط ہے اور مریض گائے کا گوشت کھائے گا تو بہت نقصان دیتا ہے کیونکہ ہندو گائے کو بھگوان مانتے ہیں
نیز یہ بات بھی واضح ہونی چاہیے کہ صرف اثرات ہیں یا خود مخلوق کو مسلط کیا گیا ہے،کیونکہ اثرات ہونے کا علاج اور ہے اور مخلوق مسلط کا علاج اور ہے ۔
شیاطین
ان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ان کا خدا پیر مرشد بس ابلیس ہی ہے، یہ انسان کو گمراہی کی طرف ڈالتے ہیں، اس کا نقصان ہی کرتے ہیں، ان سے کسی اچھے کی امید کرنا بیوقوفی ہی ہے، ان سے سچائی کی امید کرنا عبث ہے، جہاں شیاطین کا معاملہ ہو وہاں شروع ہی سے سخت علاج کرنا چاہیے کیونکہ ان پر کسی کی نصیحت کا اثر نہیں ہوتا ، شیاطین
ہی کی آگے سخت قسم میں خبیث شیطان ہوتا ہے ، جس کا علاج کرنا بہت مشکل ترین کام ہے
اور دوسری قسم میں ہمزاد ہوتا ہے اس کا علاج کرنا خبیث شیطان کی نسبت قدرے آسان ہے، نیز یہ بات بھی واضح ہونی چاہیے کہ صرف اثرات ہیں یا شیاطین بھی مسلط کیے گئے ہیں۔
جادو
جادو کے بارے میں پہلا سوال یہ ہونا چاہیے کہ جادو کس طرف سے ہورہا ہے ، یعنی انسانی ہے جناتی ہے یا پھر پکڑ ہے ، انسانی جادو کی صورت میں عامل دشمن ہے یا پھر کوئی دشمن عامل سے کروا رہا ہے ، عامل دشمن کی صورت میں بہت احتیاط کرنی پڑتی ہے جبکہ اگر کوئی انسان کسی عامل سے کروارہا ہے تو کاٹ ہونے پر جادوگرد خود سے بار بار عمل نہیں کرے گا۔
جناتی جادو ایک خطرناک قسم ہے اور اس کا علاج کرتے وقت مریض پر بہت توجہ اور حصار کی ضرورت ہوتی ہے ، وہاں یہ بات بھی مدنظر رکھنی ضروی ہے کہ جناتی جادو میں چونکہ جنات عاملوں سے واسطہ پڑتا ہے وہ علاج کرنے والے عامل کے لیے بھی بہت نقصان کا باعث اور اسکی جان کے دشمن بن سکتے ہیں، عامل کو ایسے کیسز کا علاج کرتے وقت اپنے اہل وعیال کا بہت خیال رکھنا پڑتا ہے ، ورنہ کوئی نہ کوئی نقصان چاہے کسی بھی درجہ کا ہو لازم ہوجاتا ہے ،
پلٹ کی پکڑ
پکڑ سے مراد یہ ہے کہ اور کے جادو کی پکڑ میں اجانا ، کسی جگہ کوئی جادو کا وار ہوا تھا، وہاں سے گزر ہوا اور خود اس جادو میں گرفتار ہوگئے، یا کسی نے اپنا جادو اتروا کر کوئی سری یا دال یا گوشت چوراہے یا سڑک پر رکھا تھا اور مریض اس کے اوپر سے گزر گیا تو وہ جادو اس مریض پر چڑھ گیا،
درج بالا تینوں قسموں کا علاج ایک بھی ہوسکتا ہے اور مختلف بھی۔
یہ مریض کی کیفیت پر منحصر ہے، بس پکڑ والے جادو کا علاج انتہائی آسان ہے ، پھر انسانی جادو اور جناتی جادو کا علاج انتہائی مشکل ہے،
حسد
عرب عاملیں کے ہاں باقائدہ ایک الگ قسم ہے عربی میں اس کے علاج کے لیے اعمال بھی دئے گئے ہیں اور کتابیں بھی لکھی گئی ہیں، حسد دراصل نظر بد کی سخت ترین قسم ہے نظر بد میں ضروری نہیں کہ تباہی یا بربادی کی نیت ہو ، انسان کو اپنی بھی نظر لگ سکتی ہے،بچے کو ماں باپ کی بھی نظر لگ جاتی ہے مگر حسد میں ہر صورت نقصان کا ہی ارادہ ہوتا ہے، اس پر بدقسمتی سے نہ عاملین کی تحقیق ہے نہ کوئی کتاب اور نہ عاملین اس کی تشخیص و علاج کو جانتے ہیں۔
رجعت
رجعت کا مختصر تعارف یہ ہے کہ عملیات و وظائف میں کسی شرط کو چھوڑنا بد پرہیزی کرنا تعداد کم زیادہ کرنے سے اثر الٹا ہوجانے کو عملیات کی رجعت کہا جاتا ہے، اس پر فقیر غلام نبی نوری کی طرف سے گزشتہ چند دن قبل ایک جامع تحریر لکھی جاچکی ہے ، رجعت جیسی بھی ہو علاج ہوجاتا ہے لیکن یہ عمل کی رجعت پر منحصر ہے ، جیسی رجعت ہوتی ہے پھر اس کے لیے ویسا علاج تجویز کیا جاتا ہے، بعض اوقات ایسی معاملات بھی ہوتے ہیں کہ جن کی رجعت چند ایام میں ختم ہوجاتی ہے بعد اوقات ہفتوں اور مہینوں میں بھی اس کا علاج ہوتا ہے
شامت اعمال ۔
حقیقت میں تمام تکالیف ہی شامت اعمال کا نتیجہ ہیں اس کی تشخیص کرنا اولیاء کا کام ہے۔ در بالا تمام وجوہات کی تشخیص کرنا کوئی اتنا مشکل نہیں، مگر ہرکسی کو سکھایا بھی نہیں جاتا کیونکہ ہر کوئی کا اہل نہیں ہوتا۔
جنات اور جادو کے معاملات میں علاج کرنے کے پوشیدہ اور عام رائج الوقت تین مراحل
ایک ایسا مضمون جس کی عاملین حضرات کو بہت ضرورت ہے۔ نیز عوام کے لئے بھی بہت ضروری ہے تاکہ وہ عاملین سے صحیح کام لے سکیں۔
کافی عرصہ سے اس مضمون کو لکھنے کا سوچ رہا تھا مگر وقت کی کمی کے باعث مضمون شروع ہی نہ کر سکا۔ ممکن ہے کہ اس مضمون سے چند عاملین اختلاف کریں مگر پرواہ نہیں کیونکہ اختلاف کے لئے بھی دلیل کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمارے ہاں اختلاف بلا دلیل کرنے کا مرض بہت لوگوں میں ہے۔
اس مضمون میں روحانی علاج سے مراد صرف اور صرف جادو اور جنات کا علاج لیا جا رہا ہے۔ جادو اور جنات کا علاج کرنے کے تین مراحل ہیں۔ دراصل یہ تین مراحل ہر کام کے ہوتے ہیں۔ مگر سمجھانے کے لئے جادو اور جنات کا بیان کیا جائے تو سمجھنا بہت آسان ہوتا ہے۔جنات اور جادو ایک دشمن ہے جو مریض پر حملہ کر رہا ہے۔ اور عامل مریض کا ہمدرد ہے۔
پہلا مرحلہ
مریض عامل کے پاس آیا۔ عامل نے حالات سن کر اسے صرف وظیفہ پڑھنے کو دے دیا۔ یہاں دو باتیں ہو سکتی ہیں۔ پہلی کہ عامل خود اس وظیفے کا عامل ہے اور دوسری کہ عامل نہیں۔ اگر عامل نہیں، تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے مریض دشمن کے سامنے کھڑا ہوا ہے، دشمن حملہ کر رہا ہے، اور مریض اس وقت اللہ تعالیٰ سے مانگ رہا ہے تاکہ اسے ہتھیار ملے، لڑنے والے ملیں اور وہ دشمن کا مقابلہ کر سکے۔ یہ درجہ عموماً کثرت سے ہمارے کتابی عاملین کا بھی ہے۔ چونکہ خود عامل نہیں ہوتے، اس لئے اللہ تعالیٰ ہی کوئی خاص معاملہ کریں اور اس عمل کی طاقت پڑھنے والے کو دے دیں۔ اس صورت میں مریض سے پیسے نہیں مانگنے چاہئیں۔ جو وہ خوشی سے دے، عامل لے لے۔ عامل نے صرف رستہ دکھایا ہے، اور کچھ نہیں کیا۔
اگر عامل اس وظیفے کا بھی عامل ہے، تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے مریض کو عامل نے ہتھیار دیا کہ دشمن پر حملہ کرو۔ اور مریض حملہ کر رہا ہے۔ ساتھ ہی مریض کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے مانگنا نہ چھوڑے۔اس معاملہ میں عامل مریض سے کچھ معمولی ہدیہ کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ مگر چونکہ عامل کی کوئی محنت نہیں، محنت ساری مریض کی ہے، اس لئے کوئی زیادہ ہدیہ کا مطالبہ نہیں کرنا چاہئے۔
بلکہ بہتر تو یہ ہے کہ بالکل ہی کوئی ہدیہ نہ لیا جائے
دوسرا مرحلہ
دوسرا مرحلہ یہ ہوتا ہے جہاں عامل مریض کو کچھ علاج بنا کر دیتا ہے۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے مریض دشمن پر عامل کے دئے ہوئے ہتھیار سے وار کر رہا ہے، اور عامل مریض کے پیچھے کھڑا ہو تا ہے۔ اور دشمن کو عامل نظر بھی آسکتا ہے کہ مریض کے پیچھے کون کھڑا ہے۔چونکہ عامل بھی میدانِ جنگ میں کود جاتا ہے، اس لئے اس کو بھی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ وہ جہاں مریض کو اسلحہ دے رہا ہوتا ہے، وہیں مریض کی مرہم پٹی بھی کر رہا ہوتا ہے۔ چونکہ عامل اس میں کام کررہا ہوتا ہے، اس لئے مناسب ترین حسب اسطاعت ہدیہ مریض سے مانگ لی جائے توکوئی حرج نہیں۔
اور اگر ممکن ہوتو فی سبیل للّٰہ کیا جائے
تیسرا مرحلہ
تیسرا مرحلہ یہ ہے کہ عامل مریض کو پیچھے کرکے خود دشمن کے سامنے ہو جاتا ہے۔ اس مرحلے میں عامل کو بہت خطرہ ہوتا ہے، اور مریض کو صرف مرہم پٹی کے لئے تعویزات دئے جاتے ہیں۔ عمل عامل خود کر تا ہے۔ اس صورت میں عامل کو چاہئے کہ اپنے مسائل کے لیے حسب ضرورت ہدیہ مریض سے لے کیونکہ وہ اپنی اور اپنے گھر والوں کی جان داؤ پر لگائے ہوئے ہوتا ہے۔ اول تو تیسرے مرحلہ میں عمل کیسے کئے جاتے ہیں، یہ بات خود عاملین کو کم ہی پتہ ہوتی ہے۔زیادہ تر عاملین دوسرے مرحلے سے آگے نہیں جاتے۔ اور اس طرح کے بڑے عملیات بغیر ہدیہ کے ہرگز نہیں کرنے چاہئیں۔ کیونکہ جب عامل پر مصیبت آتی ہے، تو کبھی مریض تعاون نہیں کرتا۔اور ایسا بہت دیکھا گیا ہے کہ عامل حضرات سخت پریشانی میں ہیں اور کوئی ان کا مددگار نہیں۔اور مریض حضرات اپنا کام مکمل کرنے کے بعد عامل کی خبرُتک لینا گوارا نہیں کرتے کہ وہ کسی نقصان یا پریشانی میں مبتلا ہے
یہاں ایک بات کی مذید یادہانئ کرواتا چلوں کہ عوام الناس کو بھی چاہیے کہ ایسے ہی فیس بکی پوسٹس پڑھ کر یا فون پر رابطہ کرکے اپنے پیسوں کو ضائع نہ کیا جائے بلکہ خود ملاقات کی جائے اور اس بات کو لازم مدنظر رکھا جائے کہ عامل متبع شریعت ہوتو اس سے کام لیا جائے کسی کالے نیلے پیلے والے سے کام کروانا شریعی طور پر بھی جائز نہیں اور کثرت سے ایسے عاملوں کے ہتھے چڑھ کر پیسے وقت اور ایمان و عزت ضائع ہوتی ہے۔۔۔
جیسا کہ آپ کی خدمت میں گزشتہ کچھ مضامین میں فقیر نے تشخیص جادو و جنات کے متعلقہ کچھ اہم نقاط و راز پیش خدمت کیے تھے اسی طرح آج آپ کی خدمت میں ایک حقیقی عامل جسے عرف عام میں ماہررد سحر و جنات کہا جاتا ہے
اسکے زاتی حقائق کے متلعقہ گفتگو کرنے جارہا ہوں امید ہے کہ احباب حقائق سے آشناء ہوکر اگہی حاصل کریں گے
معزز قارئین محترم جہاں جادو وغیرہ کی کاٹ کے متعلقہ دیگر بہت ساری نوعتیں زیر نظر رکھنا پڑتی ہیں وہاں پر ایک ماہر عامل مندرجہ نو باتوں پر بھی باریک بینی سے مشاہدہ کرتا ہے ان مشاہدات کو آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں
جس میں سب سے پہلے ہے
سحر یعنی جادو کے چار ستون!
سحر یعنی جادو میں چار عناصر اپنا الگ الگ اور مستقل وجود رکھتے ہیں، جن پر کوئی بھی جادو ٹک پاتا ہے خواہ وہ کسی قسم سے بھی تعلق رکھتا ہو،
ان چار حقائق کو سامنے رکھ کر مسحور کا علاج کرنا ضروری ہے ، ان چاروں عناصر کو میں نمبرنگ کے ساتھ ساتھ لکھ دیتا ہوں تاکہ
سمجھنے میں آسانی رہے
اول ، عنصر ہے جادوگر یعنی جس نے جادو کیا ہے
دوئم ، وہ عمل جو جادوگر نے کیا، کچھ پڑھا یا لکھا اور لکھ کر کھیلایا یا پیلایا ، ہوا میں لٹکایا پانی میں بہایا ، زمیں میں دفن کیا، آگ میں جلایا یا کسی بھی طرح اس عمل کو پورا کیا،
سوئم۔ اس عمل یعنی جادو کی وجہ سے جو شیاطین اور سفلی جنات و آسیب مریض پر مسلط کیا گیا ہے اس کو مد نظر رکھنا
چہارم ، اس جادو کے عمل اور اس سے بھیجے جانے والے شیاطین وغیرہ سے مریض کو جو جانی یا نفسیاتی نقصان و بیماریاں مسلط ہوئی ہیں ان کو مدنطر رکھنا
معزز قارئین محترم علاج سحر میں یہ چار پہلو اول طور پر مدنظر رکھے جاتے ہیں ، جب آپ کوسحر کے چاار بنیادی ارکان و عناصر سے مکمل آگہی حاصل ہوگئی تو اب یہ سمجھنا مشکل نہیں ہوگا کہ اس مریض کو اس جادو سے نکالنے اور آئندہ کی حفاظت کے لیے کیا اقدام اٹھانے ہوں گے
اسی طرح جادو کی کسی بھی قسم میں مبتلا مریض کو جادو سے نجات دلوانے کے لیے ایک روحانی معالج یعنی عامل کو پانچ پہلوؤں پر بڑی چابکدستی ، ہوشیاری ، اور فنی مہارت کے ساتھ نظر رکھنا پڑتی ہے
1۔ عامل کا پہلا کام یہ ہے کہ وہ اصل جادو کو باطل اور ناکارہ بنا دے جس سے ساری تباہی پھیل رہی ہے ، جیسے بم ڈسپوزل سکواڈ کسی بم کو ناکارہ کرکے قوم کو اس سے ہونے والی متوقع تباہ کاری سے بچاتے ہیں
اگر اصل سحر باطل نہ کیا اور محض اس کے اثرات و نتائج اور مریض کے جسمانی دردوں وغیرہ کا علاج کرتے رہ گئے تو عارضی افاقہ تو ہوتا رہے گا لیکن اصل مسلہ جوں کا توں ہی رہے گا، یہ بالکل ایسا ہی ہوگا کہ کنویں میں کتا گرگیا ، علماء سے فتویٰ لیکر دوسو ڈول تو کنویں سے نکال لئے مگر کتے کو کنویں سے نہیں نکالا ، اس طرح روزانہ کی بنیاد پر دوسو ڈول نکالتے رہیں لیکن کنواں ناپاک کا ناپاک ہی رہے گا،
2۔ اصل جادو کو باطل کرنے کے بعد دوسری زمہ داری عامل کی یہ ہے کہ اس جادو سے اٹھنے اور مریض پر مسلط ہونے والے تمام شیاطین و جنات کا رابطہ مریض سے منقطع کردے تاکہ جادوگر کے عمل سے مسلط ہونے والے شیاطین مریض کو آئندہ نقصان نہ پہنچا سکیں
3۔ تیسرے مرحلے میں جادو کے عمل سے پیدہ ہونے والے وہ تمام سفلی موکلات کا حتمی اور کلی خاتمہ ہے اور ان کو ختم کیے بغیر مریض کے بارے میں عامل کبھی بے فکر اور مطمین نہیں ہوسکتا ، ہاں مریض کو ٹرخادے تو اور بات ہے
جادو سے مسلط کیے جانے والے شیاطین و جنات گائڈڈ میزائل کی طرح ہوتے ہیں ، ان کی جو ڈیوٹی لگ گئی وہ لگ گئی ، ان کا کام صرف اس جادو کو مکمل کرنا ہے جس مقصد کے لیے انھیں بھیجا جاتا ہے، اس جادو کی تکمیل کے علاوہ وہ کچھ بھی نہیں جانتے اور نہ ہی وہ اس کے علاوہ کچھ کرسکتے ہیں، اور یہ تکمیل ان شیاطین و جنات نے ہر صورت میں کرنا ہوتی ہے، اس لیے ایک ماہر عامل کے پاس ان کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی اور چارا نہیں ہوتا،
کیونکہ جب تک یہ شیاطین و جنات زندہ رہیں یہ کسی نہ کسی طرح مریض کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں
4۔ چوتھے نمبر پر ان شیاطین و جادوئی عمل کے نتیجے میں جو اثرات مریض پر ہوئےہوتے ہیں (یعنی مریض کی صحت ، کاروبار، اولاد وغیرہ کے مسائل) ان اثرات کا خاتمہ اور دائمی حفاظت ، صرف جادو کو توڑ دینے یا جادو کے زریعہ مسلط ہونے والے شیاطین و جنات کو ختم کردینے سے جسمانی و روحانی اثرات ختم نہیں ہوتے ، اور اگر جادو کی وجہ سے کوئی خاص جسمانی بیماری بیماری لگ گئی ہوتو روحانی علاج کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر یا حکیم کا علاج بھی ضروری ہوتا ہے ، روحانی علاج کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ بیمار صرف اسی سے ٹھیک ہوگا، اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ جو بیمار پہلے کسی دوا سے ٹھیک نہیں ہورہا تھا اب اسے دوا لگنا شروع ہوجائے گی ، اور جادو کے زریعے اس کی شفاء یابی کے آگے مضبوط دیوار جو کھڑی کردی گئی تھی وہ توڑ دی گئی ہے ، لہذا اب اسے دوا سے وہ فائدہ ملنا شروع ہوجائے گا جو پہلے نہیں مل رہا تھا ،
5۔ ان چاروں مراحل کے بعد پانچواں مرحلہ یہ ہے کہ جب جادو بھی ختم ہوجائے اس سے مسلط شدہ شیاطین و جنات کا بھی
خاتمہ ہوجائے، اور مریض پر مرتب ہونے والے اثرات کا بھی خاتمہ ہوجائے تو اب اس مریض کو کوئی ایسی حفاظتی طیز دی جائےکہ آئندہ اس پر سحر اور جادو کا وار اس طرح نہ چل سکے جس طرح پہلے چلایا گیا تھا،
عام طور پر حفاظت کے لیے تعویزات کا سہارا لیا جاتا ہے اور کاملین کے نزدیک سب سے آخری مرحلہ یہی ہے
تو معزز احباب آج آپ کی خدمت میں یہ ایک چھوٹا کا روزمرہ کے معمولات میں سے اجمالی خاکہ پیش کرنے کا مقصد یہ تھا کہ جادو کی کاٹ میں کن ماہرانہ صلاحیتوں کا عمل دخل ہوتا پے
اور عوام الناس کو بھی ان تمام باتوں سے بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ جادو کی کاٹ کرنے میں کس قدر محنت اور فن کی مہارت چاہیے۔۔۔۔۔
فقیر مدینہ غلام نبی قادری نوری
ریپلائی کیجیئے