منطق Logic کا تعارف
منطق فلسفے کے طریقہ کار میں پیچیدہ ترین موضوع ہے۔
یونانی لفظ logos
نکل کر اتنے وسیع معنی میں استعمال ہونے لگا کہ اس کوئی جامع تعریف نہیں ہوسکتی ۔
Rule
Reason
Method
Sentence
Word
Discourse
Account
Ratio
Definition
Law of thought
جیسے مفاہیم کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
Art of correct thinking
علم تصور و تصدیق
Science of valid arguments
◾منطق کی ایک عجیب بات یہ ہے
اگر کوئی بات
فہم
تجربے
علم
سے خواہ کتنی غلط کیوں نہ ہو
اپنے فارم کے تقاضے پورے کرے تو وہ درست ہوگی ۔
◾منطق کا مزاج ریاضی اور کمپیوٹر سے مطابقت رکھتا ہے ۔
تجرباتی سائنس سے نہیں
◾یہ قضایا کی ترتیب سے نتائج اخذ کرتی ہے
قضیہ کی اپنی صحت تجرباتی سائنس سے جڑی ہے
🔸If…then
اس کا بنیادی ماڈل ہے۔
◾اب منطق بہت سے ذیلی شعبوں میں تقسیم ہوگی ہے۔
تمام
♦قدرتی علوم ♦طبعی علوم
♦لسانیات ♦شماریات
♦قانون ♦ریسرچ
ہر جگہ اس کا استعمال ہے
◾یہ اصل ایک زبان اور notation ہے ۔
◾یہ fact کی بجائے ان کے روابط سے بحث کرتی ہے۔
اپنی ابتدا کے اعتبار سے
◾مشرق اور مغرب میں یہ گرامر زبان اور علم خطابت میں مخلوط رہی ہے۔
◾اس کے اصول کو منظم کرنے کا سہرا ارسطو کے سر جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
⭐ منطق کی دو معروف اقسام ہیں
🔵 منطق استخراجی deductive Logic
اس طریقے میں جو گفتگو سے
ماخوذ ہے
ہم عموم سے خصوص کی طرف جاتے ہیں
اس میں
ایک بیان پہلے ہوتا
دوسرا بیان اسے بعد ہوتا
دو نون کو ملا کر
ایک نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے
اسے سہ گانہ اصول کو
Syllogism
قیاس کہتے ہیں
Syl+logos+ismis
With +speech + method
پہلے بیان کا نام ہے
➖ Major premise مقدمہ اولی / صغری
دوسرے بیان کا نام ہے
➖ Minor premise مقدمہ ثانیہ / کبری
اور تیسرا بیان ہے
نتیجہ
➖ Conclusion
جیسے
✔🔹تمام انسان فانی ہیں = پہلا بیان
✔🔹سقراط ایک انسان ہے= دوسرا بیان
✔🔹لہذہ = نتیجہ
سقراط فانی ہے ۔
🔵 عملی طریقہ
پہلے بیان اور دوسرے بیان
میں جو term
مشترک common ہو اسے cancel کر دیتے ہیں
مندرجہ بالا
دونوں بیانات میں
“انسان” مشترک تھا ۔
تمام بھی ختم
صرف سقراط اور فانی بچ گئے
ان کو ایک
Statement
میں لکھ دیا
منطق میں
“ہے ”
Cupola
صرف ربط کیلئے آتا ہے۔
منطق میں
ماضی ۔۔مسقبل کے کوئی معنی نہیں ہوتے ۔۔۔۔
🔵 منطق استقرائی
Indicative logic
جب particular خصوص سے عمومی General
کی طرف جائیں
اس طریقہ منطق کو استقرائی کہتے ہیں ۔
اس میں (jump نہیں ہوتا بطور سائنسی طریقہ کار )
اور
نتیجہ امکانی ہوتا ہے universal نہیں
🔷 طریقہ کار۔۔۔
✔شیشم کے پتے سبز ہوتے ہیں
✔گلاب کے پتے سبز ہوتے ہیں
✔بیری کے پتے سبز ہوتے ہیں
پس ثابت ہوا نباتات کے پتے سبز ہوتے ہیں ۔
👈 نوٹ:- اس میں کسی استننا کا امکان ہے
منطق استخراجی میں نہیں ہوتا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔵 استخراجی منطق:-
استخراج کی اصل عربی کا لفظ خرج ہے، یعنی نکالنا۔
اس میں پہلے بیان یا مقدمہ کبریٰ کے تحت مقدمہ صغریٰ پر حکم لگایا جاتا ہے۔ یعنی پہلے سے ایک تسلیم شدہ نتیجے سے دوسرے زیرِ بحث قضیے کے بارے میں حکم نکالنا۔ پہلے بیان کو عموماً آفاقی سچائی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور اسے درست تسلیم کیا جاتا ہے۔ گویا یہ کل سے جز کی طرف سفر ہے۔
🔵 استقرائی منطق:-
استقراء عربی کے لفظ قراء سے نکلا ہے،( استقرئ الامر: نتبعه لمعرفة أحواله و خواصه) جس کا مطلب ثبوت و خواص کی معرفت اور علم حاصل کرنا۔
یا دوسرے معنوں میں جزئیات کی چھان بین کرکے کسی کلی نتیجہ تک پہنچنا
اس میں الگ الگ تجربات سے جو نتائج نکلتے ہیں، انہیں جمع کیا جاتا ہے اور پھر اس سے عمومی کلیے نکالے جاتے ہیں۔ گویا یہ جز سے کل کی طرف سفر ہے۔
👈⭐اپنے طریقہ کار کے حساب سے فلسفہ استخراجی اور سائنس استقرائی ہے۔
ریپلائی کیجیئے