کیا کرونا وائرس کے سامنے تمام خدائی طاقتیں بے بس ہوگئی ہیں ؟
ایک کافروں کے گروہ کا اسلام و دیگر مذاہب عالم پر اعتراض اور اس پر غلام نبی نوری کی جوابی قلم کشائی !
معز ز احباب اس وقت دنیا بھرمیں ٹریلونگ بزنس میٹنگز ایجوکیشن سیاسی نظام اور مذہبی رسومات کینسل ہو چکی ہے الغرض ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے بالخصوص پاکستان میں گزشتہ یوم سے کرفیو جیسی صورتحال درپیش ہے ، کرونا وائرس کا جن ابھی تک بوتل میں واپس جاتا نظر نہیں آرہا ، اس ٹاپک پر فیس بک یوٹیوب انسٹاگرام ٹیوٹر وغیرہ پر اتنا جعلی اور اصلی مواد اپلوڈ ہوچکا ہے کہ میں پر بات کرتا تو میرے کام کی انفرادیت میں فرق آتا ،کیونکہ میں ایک ایسی تنظیم ، ادارے اور جماعت سے منسلک ہوں جو حقیقت پسند اور تحقیقی مقالات پر کام کرنے کو ترجیع دیتی ہے ، جاہلوں کی طرح پیاز لہسن اور دیگر اشیائے خودرنی سے کرونا جیسی مہلک وبا کا علاج دریافت کرکے شئیرنگ نہیں کرتی ، بہ رحال اج مجھے کرونا وائرس سے جڑے ایک اہم ٹاپک پر بات کرنا پڑ رہی ہے ، مجھے کچھ دن قبل کچھ شاگروں سے فیس بک اور ٹیوٹیر پر ملحدوں کی بکواسیات موصول ہوئیں جن میں مذہب سے بیزار کمیونٹی کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کواسلام پر اعتراض کرکے اپنے حق میں پوری طرح کیش کرنے میں لگی ہوئی ہے ۔۔۔کیونکہ یہ کمیونٹی سائنس پرست ہے ، دنیا کا ہر شخص چاہے وہ اس بات کا اظہار نہ بھی کرے لیکن سچ یہ ہے کہ وہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے سائنسی لیباٹریز کی طرف ہی دیکھ رہا ہے ۔۔۔
ایک بار پھر کعبہ سے یروشیلم کی مقدس دیواروں تک سنسایت کا طویل سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔ ۔۔پہلی بار بہت کچھ ایسا دیکھنے میں آرہا ہے جو ہم نے پہلے نہیں دیکھا تھا ۔۔۔اور یہی وہ صورتحال ہے جس کو مذہب کے مخالف پوری طرح کیش کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ وہ کھل کر اظہار کررہے ہیں کہ کہاں ہے تمہارا خدا! اور یہ کعبے میں جراثیم کش ادویات کا استمال کیوں کیا جارہا ہے ۔۔۔اپ لوگ اب زمزم کا چھٹکاو کیوں نہیں کرتے کیونکہ اس میں اپکے نزدیک شفاء ہے مذید کہ ملحدوں کا اعتراض ہے کہ مذہب اور مذہبی اس قدر کیوں خوفزدہ ہیں کیوں سائنس کے سامنے گھٹنے ٹیک رہے ہو !
ملحدوں کا کہنا ہے کہ تمہارا مذہب تمہاری اپنی سوچ کا عکس ہے ۔۔۔ اس کا تمہاری زندگی یا خدا سے کچھ لینا دینا نہیں ہے!
خیر یہ چند پوسٹس میں اعتراضات تھے جو ملحدوں بندروں کے بچوں نے قائم کیے تھے ان پر تو میں تسلی بخش جواب دیتا ہوں لیکن زرا مذہب پرستوں پر بھی بات کرلیں !
مسلمانوں کے اندر اس وقت دوگروہ ہیں ! پہلے جو بیوقوف بہادر ہیں !جن کا موقعف ہے کہ وائرس خدا کا ہے اور ہم خدا کے بندے ہیں لہذا ہمیں کچھ نہیں ہوسکتا ! اور اگر کوئی مسجد میں چھپ کر بیٹھ جائے تو اس پر وائرس اٹیک نہیں کرےگا
یہ طبقہ زیادہ تر اہل ممبر میں سے ہے ! دوسرا طبقہ وہ ہے جو سارا سال جعلی پیروں عاملوں کی مریدی کرتے ہیں اور انکے عقائد و نظریات ہی الگ ہیں ، کسی کو معاذ اللہ قرآن کریم سے حضور ﷺ کے موئے مبارک مل رہے ہیں کوئی جھوٹے خوابوں سے علاج کررہا ہے ۔مذید ایسے فیس بکی اسکالرز بھی موجود ہیں جن کے نزدیک طواف روکنے سے زمین کی حرکت رک جائے گی وغیرہ وغیرہ، الغرض مسلمانوں کے دونوں طبقے صورتحال کو سمجھنے میں پوری طرح ناکام ہیں !
انکے پاس کنڈیشن ہولڈ کرنے کی رتی برابر بھی قابلیت نہیں رہی !اور اسلام مخالف لوگ اسی چیز کا فائدہ اٹھا کر اپنی دکانداری خوب چلا رہے ہیں اور اس سارے معاملے کو کیش کررہے ہیں !
اب سوال ہے کہ اصل سین کیا ہے اصل معاملہ کیا ہے کرونا کے پیچھے اصل حقائق کیا ہیں !کرونا وائرس کے پس پردہ قدرت کا کھیل کیا ہے !
صورتحال یہ ہے کہ ایک طرف مسلمان و دیگر مذاہب کے لوگ ہیں اور ایک طرف ملحد یعنی مذہب سے بیزار لوگ ہیں
ان سب میں سے مجھ سمیت دیگر تحقیق کے شائقین جو اپنی فلسفی منطق اور تعصب کی بجائے سیچویشن کو مذہب سائنس اور تاریخ کے ادوار میں دیکھنے کے قائل ہیں وہ سب اس منظر نامے کو کیسے دیکھ رہے ہیں !یعنی عام لفظوں میں کہوں تو کرونا وائرس سے پیدا ہوئی اس صورتحال کو ہم کس طرح سمجھ سکتے ہیں !اور ہم اس سارے سین کو لیکر دنیا کو کیسے ڈیل کرسکتے ہیں !
سب سے پہلے یہ سمجھ لین کہ مذہب کے مخالف لوگ ہم سے کہیں زیادہ پڑھے ہوتے ہیں لیکن انکے شعور کی سطح کسی جعلی پیر کو ماننے والے جاہل مرید کی عقل سے زیادہ نہیں ہوتی !کیونکہ تعصب کی عینک پڑھا گیا علم ہمیشہ بے فائدہ ہی رہتا ہے !
اب اگلی طرف آئیں !پہلے تو یہ بات زہن میں رکھیں کہ اگر کرونا کسی اسپیشل لباٹری میں تیار نہیں ہوا اگر یہ مصنوعی وائرس نہیں ہے یعنی ملکی سازشوں میں بنایا گیا ایک جنگی ہتھیار نہیں تو کیا ہے ۔۔۔۔ اس بات کو ہم کیسے سمجھیں گے !
بنیادی طور پر قدرت کے دو قوانین ہیں !
موڈ اف نیچر Mood of nature
ڈزائن اف نیچر Design of nature
دنیا کا ہر خطرناک حادثہ اٹیک اور تباہی قدرت کے ان دو قوانین کے ایکٹو ہونے سے آتی ہے ۔۔۔۔
ان دو قانونوں میں قدرت ہر چیز کو بالائے طاق رکھ دیتی ہے !قدرت اس بات کو سائڈ پر کردیتی ہے کہ کون اس کا پیارا ہے اور کون اسکا پیارا نہیں ہے !اسکی عبادت گاہیں ویران ہوتی ہیں یا آباد ہوتی ہیں !جب قدرت کے یہ دونوں قانون ایکٹو ہوتے ہیں تو پھر محدود سوچ کے مالک اس انسان کو یہی لگتا ہے کہ جیسے خدا کا کوئی وجود ہی نہیں !ایمان ڈگمگانے لگتے ہیں کیونکہ قدرت ان قانون کو اپلائی کرنے کے بعد خاموشی سے صرف کھیل دیکھتی ہے !اور وہ کھیل بہت دلچسب ہوتا ہے جس کی بے شمار مثالیں ہماری تاریخ اسلام میں موجود ہیں !
یہ کھیل بالکل ویسا ہوتا ہے جیسا ہم اپنے موبائل کا سافٹوئیر اپڈیٹنگ پر لگا کر خاموشی سے اسے دیکھتے رہتے ہیں !
مثال کے طور پر ہمارے ضلع قصور میں ڈیڑھ سال قبل ایک معصوم بچی زینب زیادتی کے بعد قتل کردی گئی ۔۔۔
اپ سوچ سکتے ہیں کہ موت سے پہلے وہ کس کرب اور درد سے چلائی ہوگی !اس نے روتے ہوئے اللہ کو بھی پکارا ہوگا!
میرا خیال ہے کہ اگر وہ چیخ و پکار کوئی انسان سن لیتا چاہے وہ کیسا بھی ہوتا تو یقینا وہ اپنے نتائج سے بے پرواہ ہوکر اس بچی کی چیخ پر لبیک کہتا ہوا اسکی مدد کو ضرور پہنچتا !لیکن ستر ماوں سے زیادہ پیار کرنے والا خدا یہ سب ملاحظہ کررہا تھا !
اب یہاں پر کافروں نے سوال کیا کہ اگر کوئی خدا سچ میں ہوتا تو اسے ستر ماوں سے زیادہ پیار کرنے کا دعوی اس وقت سچ ثابت کرنا چاہیے تھا جب زینب کرب کی شدت سے چلائی ہوگی ! لیکن خدا کی طرف سے موقعہ پر اسمانی مدد نہیں آئی !
اب میرا اس اعتراض پر جواب کیا تھا ملاحظہ کیجیے !
کہ قدرت کا ڈیزائن اف نیچر کیا ہے ! 1857ء میں جنگ آزادی لڑی گئی ! مسلمانوں نے یہ جنگ جہاد سمجھ کر لڑی تھی ! اور جہاد کے فضائل میں لکھا ہے کہ رب مسلمانوں کی مدد کرتا ہے ! اور یہ بھی موجود ہے کہ ایک مومن دس کافروں پر بھاری ہے جبکہ دس مسلمان سو کافروں پر بھاری ہین !
لیکن اس کے باوجود 1857 ء کی جنگ مسلمان ہار گئے ! سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس جنگ میں اللہ کی حکمت کیا تھی کہ نہ مسلمانوں کو کفار پر غلبہ حاصل ہوا اور نہ وہ جیت سکے ! کیوں !!!! کیونکہ قدرت نے 1857ء کی شکست کے سینے سے پاکستان کو نکالنا تھا ! اگر اس وقت مسلمان جیت جاتے تو ہندوں اور مسلمانوں میں فیصلہ کرنے والی تیسری طاقت موجود نہ ہوتی !اور پھر بعد میں ہندوں مسلم فسادات کا ایسا دور شروع ہوتا کہ شائد ہزاروں سال تک اس برصغیر پر خون بہنے اور بہانے کے علاوہ کوئی اور کام نہ ہوتا !1857ء کی شکست کے سینے سے اللہ نے کفر کے راستے آخری پہاڑ کو پیدا کیا ! جو آج مکہ پاک اور مدینہ منورہ کی حفاظت و طاقت کی ضمانت ہے جسے ہم پاکستان کہتے ہیں جسے ہم ISI کہتے ہیں !
یہ ڈئزائن آف نیچر ہے !کہ قدرت بظاہر خاموش ہے ظاہری طور پر اسکے نام لینے والے شکست کھا رہے ہیں جیسے ہم آج دیکھ رہے ہیں کہ مکمہ معظمہ سونا سونا سا لگتا ہے مدینہ پاک سونا سونا سا لگتا ہے !یہ بظاہر اللہ رسول ﷺ کا نام لینے والے شکست سے دوچار ہیں !لیکن ایک وقت کے بعد وہی شکست دائمی جیت میں بدلتی ہے !
یاد رہے کہ قدرت اس سیارے کی زندگی کو متوازن رکھنے کے لیے اس کے سوشل اسٹکچر میں کچھ ترمیم و تدوین کے کام کرتی رہتی ہے جو ایک وقت تک ہمیں ناگوار گزرتی ہے اور ان ناگوار کاموں میں وباوں کا پھیلنا بھی ایک چیز ہے جو موڈ آف نیچر سے تعلق رکھتی ہے !
پہلے ہم پڑھ چکے ہیں کہ ڈیزائن اف نیچر کیا ہے اب سمجھتے ہیں کہ موڈ آف نیچر کیا ہے ! یہ کیسے ہمارے معاشرے کا حصہ بنتا ہے !اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ کعبہ و مدینہ پاک جہاں سے لوگوں کو جنت کی بشارت ملتی ہے ، بیماروں کو شفاء ملتی ہے بیقراروں کو قرار ملتا ہے بے سکونوں کو سکون ملتا ہے ! اب وہ ایک وبا کے خوف سے بے آباد سا لگ رہا ہے ۔۔۔
اس بار ہمیں حج بھی کینسل ہوتا ہوا نظر آرہا ہے !مسلمانوں میں ایک طرح کی مایوسی کی کیفیت بن رہی ہے !
جبکہ اسلام دشمن ملحد جنکو میں جاہلوں کا ٹولا کہتا ہے وہ مسلمانوں پر ایک نظریاتی اور مذہبی اٹیک کرنے سے بازنہیں آرہے !
حالانکہ وبا کے حوالے سے جو بھی ہم دیکھ رہے ہیں اس میں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں!
صرف اس صورتحال کو مثبت انداز میں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سین کیا ہے ، اچھا اس وقت ہم پوری دنیا میں جو کشمکش دیکھ رہے ہیں یہ موڈ اف نیچر ہے ! یہ اکثر ڈزائن اف نیچر کے بعد قدرت اپلائی کرتی ہے ۔۔۔۔اس میں ہوتا یہ ہے کہ قدرت اپکو ڈرائکٹ کچھ بھی عطا نہیں کرتی ! وہ اس طرح کھیل کھیلتی ہے کہ بری سوچ رکھنے والوں کو سزا ملتی ہے ۔۔۔۔اور بلند سوچ رکھنے والوں کو راہ ملتی ہے ۔۔۔۔۔اج جو ملحد جاہل اعتراض کررہے ہیں کعبے سے لیکر فلسطین کی دیوار مقدس تک خدا اپنے ماننے والوں کو چھوڑ کر بھاگ گیا !انھین اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ خدا ہر چند صدیوں بعد انسانوں کو ایک نیا ٹاسک دیکر میٹلی اپ گریڈ کرتی ہے ۔۔۔۔اس عمل میں ایک طرف اپنی عمر پوری کرکے ایک طرف لوگ اس دنیا کو چھوڑ جاتے ہیں دوسری طرف جو باقی رہتے ہیں وہ ماضی کے انسان سے کہیں زیادہ جدید ترین ہوتے ہیں !
میں اس بات کو اپنے مضمون میں ثابت بھی کروں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مثلا معزز قارئین زی وقار 9وین صدی سے 12 ویں صدی تک یورپ میں بے شمارخطرناک ترین وبائیں پھوٹیں !
اور ہر بار مساجد گرجے اور مندر کئی کئی مہنے ویران پڑے رہے !اب چونکہ اس وقت مسلمان سائنسی علوم میں دنیا کے امام تھے ۔۔۔تو وباوں پر تحقیق اور انکا توڑ نکالنا بھی مسلمانوں کی زمہ داری تھی ! جیسے آج یورپ دنیا بھر کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے لیباٹریز میں کام کررہاہے ادویات تیار ہورہی ہیں ۔۔۔۔اور بلکل اسی طرح اُس وقت کے مسلمانوں پر بھی یہ بڑی زمہ داری عائد تھی !مسلمان بغداد قریطہ مصر قاہرہ بلکہ مسلم دنیا میں مسلمانوں نے وباوں پر تحقیق کا کام شروع کیا !
اچھا اب دیکھیں کہ موڈ اف نیچر انسان کو کیسے اپ گریڈ کرتا ہے !!!!!
وبائی تحقیق کے دوران عظیم سائنسدان ابوبکر الرازی نے مائکرو کلیچر جو کہ ہمارے اس سیارے کائنات کا حصہ تھے لیکن پہلے و ہ دریافت نہیں ہوئے تھے یعنی جراثیم دریافت پہلے نہیں ہوئے تھے تو وبائی تحقیق کے دوران سب سے پہلے ابوبکر الرازی نے چراثیم دریافت کیے !اور اپنی تصنیف کتاب الحاوی میں لکھا کہ نہایت چھوٹے چھوٹے کیڑے (بیکٹیریا) ہمارے خوراک ہوا پانی اور بوسیدہ چیزوں کے زریعے ہمارے جسم میںداخل ہوتے ہیں !
یہ بظاہر عام آنکھ سے نظر نہیں آتے !اور یہ ہمارے جسم کے ڈیفینس سسٹم کو تباہ کرتے ہیں ۔۔۔۔۔اج بھی کتاب الحاوی کا مطالعہ کریں تو اس میں یہ تحریر موجود ہے ۔۔۔وبائی امراض سے بچنے کے لیے خوارک و پانی کو بہت صاف رکھنا ہوگا جبکہ علاج معالجے کے نظام کو بھی نئی ترتیب دینا ہوگی ایک ہی نہر یا کنویں سے سب کا پانی پینا وبائی امراض کی وجہ بن سکتا ہے ۔۔
یہ سب باتیں مسلم سائنسدان ابوبکر الرازی نے کتاب الحاوی میں لکھیں ہیں تو یوں تاریخ میں پہلی بار واٹر پمپ ، واٹر پائپ اور زیر زمین واٹر سپلائی کی ایجاد ہوئی ۔۔بیماروں کے علاج کے لیے الگ الگ امراض کے ہسپتال اور ان میں الگ الگ کمرے بنائے گئے !خوراک میں کھادیں ایجاد کرکے جراثیموں کے خلاف ایک پورا محاذ کھڑا کیا گیا !
یوں ایک طرف وباوں سے انسان مررہے تھے دوسری طرف یہی انسان ان مسائل پر غور و فکر کرکے ترقی کی منازل طہہ کرتا چلا جارہا تھا !اور ان سے نئی ایجادات کا ایک سلسلہ شروع کررہا تھا !
یہاں تک کہ صرف وباوں کی وجہ سے ایک قدیم انسان چند ہی صدیوں میں ایک جدید انسان بن چکا تھا !
قدرت کے لیے مسجد و ممبر سے کہیں زیادہ انسان کا اہل علم ہونا ضروری ہے !
وہ وقت آنے پر کعبے کے دروازے مسلمانوں پر بند کرکے انہیں کشمیر ، برما اور پوری دنیا کے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر خاموش رہنے اور دشمنوں کے ساتھ ڈیلز کرنے کی سزا بھی دیتا ہے ۔۔۔۔اور اپ ہم میں سےبہت سارے افراد کو کائنات کے اسرار و رموز سے روشناس بھی کرواتا ہے ۔۔۔۔انسان نے نوے فیصد علم مسائل و حادثات سے سیکھا ہے ۔۔
معزز احباب وائرس کی اب تک سات خطرناک ترین اقسام دریافت ہوچکی ہیں !
مزے کی بات تو یہ ہے کہ ان اقسام کو دریافت کرتے کرتے حضرت انسان نے ہزاروں نئی ایسی چیزیں کھوج لی ہیں جو شائد عام حالات میں ہم کبھی نہ کھوج پاتے ۔۔۔۔کرونا وائرس بھی اگر آرٹیفشل وار نہیں ہے یعنی بطور ہتھیار خود سے تیار کیا گیا نہیں ہے تو پھر یہ موڈ اف نیچر کا حصہ ہے جس کے بعد ہم میڈیسن اور مائکرویچر کے بارے میں مذید ایڈوانس ہوسکیں گے ۔۔۔اور ہماری ترقی کی جو سپیڈ ہے وہ پہلے سے زیادہ اوربہتر ہوسکے گی ۔۔۔
خیر مضمون کے احتتام پر ہم ان جاہل ملحدوں کے اعتراض کے جوابات دیتے جاتے ہیں لیکن اس سے پہلے عرض کرتا ہوں کہ ڈئزائن اف نیچر اور موڈ اف نیچر یہ قدرت کے جو دو قانون ہیں یہ انسان کو اپ گریڈ کرتے ہیں۔۔۔۔ بہت چھوٹی سطح پر بھی اور زندگی میں بہت بڑی سطح پر بھی یہ قانون اپلائی ہوتے ہیں ۔۔۔اس سے انسانوں کی آبادی کو کنٹرول رکھا جاتا ہے اور انسانوں کی جغرافیائی حدوں کو ترتیب دی جاتی ہے ۔۔۔کیونکہ قدرت نے اس سیارے پر ایک خوبصورت اندااز سے زندگی کو قیامت تک باقی رکھنا ہے ۔۔۔لیکن ملحدوں کے اعتراض باقی ہیں جو خبیث سوشل میڈیا پر پھینک رہے ہیں کہ مذہب نے سوائے جہالت کے لوگوں کو کچھ نہیںد یا ۔۔۔اور اج آخر کار لوگ خدا کی بچائے سائنس کی طرف دیکھنے پر مجبور ہیں ! یہ ہے جی اعتراض !!!:
اس پر میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ مذاہب میں سے اپ اسلام کو الزام نہیں دے سکتے !
یہ بات گائے کا موتر پینے والوں پر تو فٹ آسکتی ہے ۔۔۔لیکن ہمارے مذہب اسلام کو اپ اس میں نہیں گن سکتے ۔۔۔
اسلام نے موڈ اف نیچر کو سمجھنے کی پوری ترغیب دی ہے ۔۔۔وہ موڈ اف نیچر جو لیباٹیرز کو ایڈوانس کرتا ہے ۔۔۔جو سپیس رومز کو نئے ڈئزائن دیتا ہے ۔۔۔جو انسان کو پہلے سے زیادہ ترقی یافتہ بناتا ہے ۔۔۔اسلام نے قدرت اور قدرت کے قوانین سمجھنے والے وجود کو سب سے افضل ترین کا درجہ دیا ہے ۔۔۔۔ ایک عالم کی نیند ۔۔۔۔ ایک عبادت گزار کی ساری رات کی عبادت سے افضل ہے یہ اسلام ہی کا حکم ہے ۔۔۔ علم مومن کی میراث ہے یہ جہاں سے بھی ملے اسے حاصل کرو کیونکہ مومن اسے حاصل کرنے کا سب سے زیادہ حقدار ہے ۔۔۔۔یہ حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے جو بالکل برحق ہے !
قرآن کا تقاضہ ہی حصول علم ہے ۔۔۔۔ قرآن کہتا ہے کہ ایک عالم اور جاہل ہرگز برابر نہیں ہوسکتے
اسلام نے تو قدرت کے قوانین کو سمجھنے کی پوری ترغیب دی ہے ۔۔۔۔
اور علماء کے درجے بھی بتائے ہیں ۔۔۔۔لیکن ہماری کم ظرفی ستم ظریفی یا بدقسمتی سمجھیں کہ ہم عالم اسے سمجھتے ہیں جو قصوں کہانیوں اور راگ الاپنے پر ماہر ہو ۔۔۔ تقریر میں شعلہ ہوں ۔۔۔ ہمارے نزدیک عالم اسکو سمجھا جاتا ہے جو طبعیات کی بجائے مابعدطبعیات کے مسائل کو ہی دنیا کا مسلہ سمجھے ۔۔۔جب اس امت کے علماء امت کو فکر اقبال ، فکر رضا، فکر قائد اعظم افکار اسلاف کی تربیت کی بجائے صرف تعصب اور جوش و ولولوں پر رکھیں تو پھر ہماری امت میں کیسے عالمانہ زہن پیدا ہوں ۔۔۔۔ایسی صورتحال میں پھر مصیبت پڑنے پر یہودیوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہوتی ۔۔کیونکہ یہود و نصارا نے ہمارے اسلاف کی تحقیقات و افکار کو اپنا کر اج اپنا سکہ ہم پر قائم کیا ہے ۔۔کرونا وائرس موڈ اف نیچر ہے جس میں اپ کی میری موت بھی ہوسکتی ہے لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے اپکی میری قلم سے دنیا کے سامنے کوئی ایسی تحقیق چلی جائے جو ائندہ نسلوں تک مفید ثابت ہو ۔۔۔خیر باقی ان شاء اللہ پھر سہی اجازت دیں
فقیر مدینہ غلام نبی نوری
بزم نوریہ اسلامک ریسرچ سنٹر

معز ز احباب اس وقت دنیا بھرمیں ٹریلونگ بزنس میٹنگز ایجوکیشن سیاسی نظام اور مذہبی رسومات کینسل ہو چکی ہے الغرض ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے بالخصوص پاکستان میں گزشتہ یوم سے کرفیو جیسی صورتحال درپیش ہے ، کرونا وائرس کا جن ابھی تک بوتل میں واپس جاتا نظر نہیں آرہا ، اس ٹاپک پر فیس بک یوٹیوب انسٹاگرام ٹیوٹر وغیرہ پر اتنا جعلی اور اصلی مواد اپلوڈ ہوچکا ہے کہ میں پر بات کرتا تو میرے کام کی انفرادیت میں فرق آتا ،کیونکہ میں ایک ایسی تنظیم ، ادارے اور جماعت سے منسلک ہوں جو حقیقت پسند اور تحقیقی مقالات پر کام کرنے کو ترجیع دیتی ہے ، جاہلوں کی طرح پیاز لہسن اور دیگر اشیائے خودرنی سے کرونا جیسی مہلک وبا کا علاج دریافت کرکے شئیرنگ نہیں کرتی ، بہ رحال اج مجھے کرونا وائرس سے جڑے ایک اہم ٹاپک پر بات کرنا پڑ رہی ہے ، مجھے کچھ دن قبل کچھ شاگروں سے فیس بک اور ٹیوٹیر پر ملحدوں کی بکواسیات موصول ہوئیں جن میں مذہب سے بیزار کمیونٹی کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کواسلام پر اعتراض کرکے اپنے حق میں پوری طرح کیش کرنے میں لگی ہوئی ہے ۔۔۔کیونکہ یہ کمیونٹی سائنس پرست ہے ، دنیا کا ہر شخص چاہے وہ اس بات کا اظہار نہ بھی کرے لیکن سچ یہ ہے کہ وہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے سائنسی لیباٹریز کی طرف ہی دیکھ رہا ہے ۔۔۔
آپ کا رد عمل کیا ہے؟
Love1
Sad0
جواب دیں
تبصرہ کرنے سے پہلے آپ کا لاگ ان ہونا ضروری ہے۔
ریپلائی کیجیئے